اور نافع نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مدینہ سے قربانی کا جانور اپنے ساتھ لے کر جاتے تو ذو الحلیفہ سے اسے ہار پہنا دیتے اور اشعار کر دیتے اس طرح کہ جب اونٹ اپنا منہ قبلہ کی طرف کئے بیٹھا ہوتا تو اس کے داہنے کوہان میں نیزے سے زخم لگا دیتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: Q1694]
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے تقریباً اپنے ایک ہزار ساتھیوں کے ساتھ (حج کے لیے نکلے) جب ذی الحلیفہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو ہار پہنایا اور اشعار کیا پھر عمرہ کا احرام باندھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1694]
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے تقریباً اپنے ایک ہزار ساتھیوں کے ساتھ (حج کے لیے نکلے) جب ذی الحلیفہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو ہار پہنایا اور اشعار کیا پھر عمرہ کا احرام باندھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1695]
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے افلح نے بیان کیا، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے ہار میں نے اپنے ہاتھ سے خود بٹے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہار پہنایا، اشعار کیا، ان کو مکہ کی طرف روانہ کیا پھر بھی آپ کے لیے جو چیزیں حلال تھیں وہ (احرام سے پہلے صرف ہدی سے) حرام نہیں ہوئیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1696]