الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
148. بَابُ النُّزُولِ بِذِي طُوًى قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ، وَالنُّزُولِ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ إِذَا رَجَعَ مِنْ مَكَّةَ:
148. باب: مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ذی طویٰ میں قیام کرنا اور مکہ سے واپسی میں ذی الحلیفہ کے کنکریلے میدان میں قیام کرنا۔
حدیث نمبر: 1767
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَبِيتُ بِذِي طُوًى بَيْنَ الثَّنِيَّتَيْنِ، ثُمَّ يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ، وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا لَمْ يُنِخْ نَاقَتَهُ إِلَّا عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيَأْتِي الرُّكْنَ الْأَسْوَدَ فَيَبْدَأُ بِهِ، ثُمَّ يَطُوفُ سَبْعًا ثَلَاثًا سَعْيًا وَأَرْبَعًا مَشْيًا، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْطَلِقُ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى مَنْزِلِهِ فَيَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ إِذَا صَدَرَ عَنِ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنِيخُ بِهَا".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکہ جاتے وقت ذی طویٰ کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان رات گزارتے تھے اور پھر اس پہاڑی سے ہو کر گزرتے جو مکہ کے اوپر کی طرف ہے اور جب مکہ میں حج یا عمرہ کا احرام باندھنے آتے تو اپنی اونٹنی مسجد کے دروازہ پر لا کر بٹھاتے پھر حجر اسود کے پاس آتے اور یہیں سے طواف شروع کرتے، طواف سات چکروں میں ختم ہوتا جس کے شروع میں رمل کرتے اور چار میں معمول کے مطابق چلتے، طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے پھر ڈیرہ پر واپس ہونے سے پہلے صفا اور مروہ کی دوڑ کرتے۔ جب حج یا عمرہ کر کے مدینہ واپس ہوتے تو ذو الحلیفہ کے میدان میں سواری بٹھاتے، جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی (مکہ سے مدینہ واپس ہوتے ہوئے) اپنی سواری بٹھایا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1767]
حدیث نمبر: 1768
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: سُئِلَ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ الْمُحَصَّبِ، فَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" نَزَلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُمَرُ، وَابْنُ عُمَرَ، وَعَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يُصَلِّي بِهَا يَعْنِي الْمُحَصَّبَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ , أَحْسِبُهُ قَالَ: وَالْمَغْرِبَ، قَالَ خَالِدٌ: لَا أَشُكُّ فِي الْعِشَاءِ وَيَهْجَعُ هَجْعَةً" وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبیداللہ سے محصب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نافع سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم نے محصب میں قیام فرمایا تھا۔ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما محصب میں ظہر اور عصر پڑھتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے مغرب (پڑھنے کا بھی) ذکر کیا، خالد نے بیان کیا کہ عشاء میں مجھے کوئی شک نہیں۔ اس کے پڑھنے کا ذکر ضرور کیا پھر تھوڑی دیر کے لیے وہاں سو رہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایسا ہی مذکور ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1768]