الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْعُمْرَةِ
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
7. بَابُ الاِعْتِمَارِ بَعْدَ الْحَجِّ بِغَيْرِ هَدْيٍ:
7. باب: حج کے بعد عمرہ کرنا اور قربانی نہ دینا۔
حدیث نمبر: 1786
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحَجَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُهِلَّ بِحَجَّةٍ فَلْيُهِلَّ، وَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، فَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ، وَكُنْتُ مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، فَحِضْتُ قَبْلَ أَنْ أَدْخُلَ مَكَّةَ، فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ , وَأَنَا حَائِضٌ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دَعِي عُمْرَتَكِ , وَانْقُضِي رَأْسَكِ , وَامْتَشِطِي , وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَرْدَفَهَا، فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مَكَانَ عُمْرَتِهَا، فَقَضَى اللَّهُ حَجَّهَا وَعُمْرَتَهَا، وَلَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی کہا کہ مجھے عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ذی الحجہ کا چاند نکلنے والا تھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے حج کے لیے چلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے وہ عمرہ کا باندھ لے اور جو حج کا باندھنا چاہے وہ حج کا باندھ لے، اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا ہی احرام باندھتا، چنانچہ بہت سے لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا اور بہتوں نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ مگر میں مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حائضہ ہو گئی، عرفہ کا دن آ گیا اور ابھی میں حائضہ ہی تھی، اس کا رونا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمرہ چھوڑ دے اور سر کھول لے اور کنگھا کر لے پھر حج کا احرام باندھ لینا، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، اس کے بعد جب محصب کی رات آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ عبدالرحمٰن کو تنعیم بھیجا وہ مجھے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا کر لے گئے وہاں سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے (چھوڑے ہوئے) عمرے کے بجائے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کا بھی حج اور عمرہ دونوں ہی پورے کر دیئے نہ تو اس کے لیے انہیں قربانی لانی پڑی نہ صدقہ دینا پڑا اور نہ روزہ رکھنا پڑا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعُمْرَةِ/حدیث: 1786]