الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
14. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَا يُسْتَنْجَى بِهِ
14. باب: کن کن چیزوں سے استنجاء کرنا مکروہ ہے​۔
حدیث نمبر: 18
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَسَلْمَانَ , وَجَابِرٍ , وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَغَيْرُهُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسْتَنْجُوا بِالرَّوْثِ وَلَا بِالْعِظَامِ فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنَ الْجِنِّ " , وَكَأَنَّ رِوَايَةَ إِسْمَاعِيل أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَفِي الْبَاب: عَنْ جَابِرٍ , وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: گوبر اور ہڈی سے استنجاء نہ کرو کیونکہ وہ تمہارے بھائیوں جنوں کی خوراک ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوہریرہ، سلمان، جابر، ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث مروی ہیں۔
۲- اسماعیل بن ابراہیم وغیرہ نے بسند «داود ابن ابی ہند عن شعبی عن علقمہ» روایت کی ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ «لیلة الجن» میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۲؎ آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی جو لمبی ہے، شعبی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا گوبر اور ہڈی سے استنجاء نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے بھائیوں (جنوں) کی خوراک ہے،
۳- گویا اسماعیل بن ابراہیم کی روایت حفص بن غیاث کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۳؎،
۴- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے،
۵- اور اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفة الأشراف: 9465)»

وضاحت: ۱؎: یہی صحیح ہے کہ ہڈی اور گوبر دونوں کو آپ صلی الله علیہ وسلم نے جنوں کا توشہ قرار دیا، اور وہ روایتیں ضعیف ہیں جن میں ہے کہ ہڈی جنوں کا، اور گوبر ان کے جانوروں کا توشہ ہے (دیکھئیے ضعیفہ رقم: ۱۰۳۸)۔
۲؎: امام ترمذی نے اس سند سے جس لمبی حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے اس کو خود وہ سورۃ الاحقاف کی تفسیر میں (رقم: ۳۲۵۸) لائے ہیں (نیز یہ حدیث مسلم (رقم ۴۵۰) میں بھی ہے) اس میں تو صاف ذکر ہے کہ سوال کرنے پر عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے اپنے کو «لیلۃ الجن» میں موجود ہونے سے انکار کیا، اور صحیح بات یہی ہے کہ ابن مسعود رضی الله عنہ کے اس «لیلۃ الجن» میں موجود رہنے کی تمام روایات ضعیف ہیں، جن میں جنوں نے اپنے کھانے کا سوال کیا تھا، یا جس میں نبیذ سے وضو کا ذکر ہے، ہاں دو تین بار کسی اور موقع سے جنوں سے ملاقات کی رات آپ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے (الکوکب الدری فی شرح الترمذی)
۳؎: حفص بن غیاث اور اسماعیل بن ابراہیم کی حدیثوں میں فرق یہ ہے کہ حفص کی روایت سے «لا تستنجوا ……» کی حدیث متصل مرفوع ہے، جبکہ اسماعیل کی روایت سے یہ شعبی کی مرسل حدیث ہو جاتی ہے (اور اس ارسال پر دیگر بہت سے ثقات نے اسماعیل کی متابعت کی ہے) اور مرسل حدیث ضعیف ہوتی ہے، مگر صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت (جس کا تذکرہ مؤلف نے کیا ہے) اس کی صحیح شاہد ہے، نیز دیگر شواہد سے اصل حدیث ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (46) ، المشكاة (350) ، الضعيفة تحت الحديث (1038)