الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
31. بَابُ مَا جَاءَ «وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ»
31. باب: وضو میں ایڑیاں دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 41
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَعَائِشَةَ , وَجَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ هُوَ ابْنُ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيُّ , وَمُعَيْقِيبٍ , وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ , وَشُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ , وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ وَبُطُونِ الْأَقْدَامِ مِنَ النَّارِ ". قَالَ: وَفِقْهُ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِمَا خُفَّانِ أَوْ جَوْرَبَانِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی برتنے والوں کے لیے خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عائشہ، جابر، عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی معیقیب، خالد بن ولید، شرحبیل بن حسنہ، عمرو بن العاص اور یزید بن ابی سفیان سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ان ایڑیوں اور قدم کے تلوؤں کے لیے جو وضو میں سوکھی رہ جائیں خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ پیروں کا مسح جائز نہیں اگر ان پر موزے یا جراب نہ ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 12717) وانظر: مسند احمد (2/2842282، 406، 407، 409، 420، 482، 498) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر پیروں میں موزے یا جراب نہ ہو تو ان کا دھونا واجب ہے، مسح کافی نہیں جیسا کہ شیعوں کا مذہب ہے، کیونکہ اگر مسح سے فرض ادا ہو جاتا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم «ويل للأعقاب وبطون الأقدام من النار» نہ فرماتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح