علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو تین تین بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عثمان، عائشہ، ربیع، ابن عمر، ابوامامہ، ابورافع، عبداللہ بن عمرو، معاویہ، ابوہریرہ، جابر، عبداللہ بن زید اور ابی بن کعب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- علی رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور صحیح ہے کیونکہ یہ علی رضی الله عنہ سے اور بھی سندوں سے مروی ہے، ۳- اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونا کافی ہے، دو دو بار افضل ہے اور اس سے بھی زیادہ افضل تین تین بار دھونا ہے، اس سے آگے کی گنجائش نہیں، ابن مبارک کہتے ہیں: جب کوئی اعضائے وضو کو تین بار سے زیادہ دھوئے تو مجھے اس کے گناہ میں پڑنے کا خطرہ ہے، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: تین سے زائد بار اعضائے وضو کو وہی دھوئے گا جو (دیوانگی اور وسوسہ) میں مبتلا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 44]
وضاحت: ۱؎: اگر کسی کو شک ہو جائے کہ تین بار دھویا ہے یا دو ہی بار، تب بھی اسی پر اکتفا کرے کیونکہ اگر تین بار نہیں دھویا ہو گا تو دو بار تو دھویا ہی ہے، جو کافی ہے۔