الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
48. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
48. باب: عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کے جائز ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 65
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَفْنَةٍ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَوَضَّأَ مِنْهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، فَقَالَ: " إِنَّ الْمَاءَ لَا يُجْنِبُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَمَالِكٍ , وَالشَّافِعِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ایک بیوی نے ایک لگن (ٹب) سے (پانی لے کر) غسل کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس (بچے ہوئے پانی) سے وضو کرنا چاہا، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ناپاک تھی، آپ نے فرمایا: پانی جنبی نہیں ہوتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی سفیان ثوری، مالک اور شافعی کا قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 65]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 35 (68) سنن النسائی/المیاہ 1 (326) (بلفظ ”لاینجسہ شیٔ“ 33 (370، 371) (تحفة الأشراف: 6103) مسند احمد (1/243) سنن الدارمی/الطہارة 57 (761) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عورت کے بچے ہوئے پانی سے طہارت (غسل اور وضو) حاصل کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (370)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 68 ، ن 326 ، جه 370 ¤ سماك ضعيف عن عكرمة وصحيح الحديث عن غيره إذا حدّث قبل اختلاطه (انظر ضعيف سنن أبي داود : 68) وحديث مسلم (323) يغني عنه .