عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا تو آپ نے فرمایا: ”یہ دونوں قبر والے عذاب دیئے جا رہے ہیں، اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جا رہے (کہ جس سے بچنا مشکل ہوتا) رہا یہ تو یہ اپنے پیشاب سے بچتا نہیں تھا ۱؎ اور رہا یہ تو یہ چغلی کیا کرتا تھا“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوموسیٰ، عبدالرحمٰن بن حسنہ، زید بن ثابت، اور ابوبکرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 70]
وضاحت: ۱؎: یعنی پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کرتا تھا، پیشاب کے چھینٹے اس کے بدن یا کپڑوں پر پڑ جایا کرتے تھے، جو قبر میں عذاب کا سبب بنے، اس لیے اس کی احتیاط کرنی چاہیئے، اور یہ کوئی بہت بڑی اور مشکل بات نہیں۔
۲؎: چغلی خود گرچہ بڑا گناہ ہے مگر اس سے بچنا کوئی مشکل بات نہیں، اس لحاظ سے فرمایا کہ کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جا رہے ہیں۔