الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
81. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْمَاءَ مِنَ الْمَاءِ
81. باب: منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 110
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: " إِنَّمَا كَانَ الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ نُهِيَ عَنْهَا ".
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صرف منی (نکلنے) پر غسل واجب ہوتا ہے، یہ رخصت ابتدائے اسلام میں تھی، پھر اس سے روک دیا گیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 110]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 84 (214)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 111 (906)، (تحفة الأشراف: 27)، مسند احمد (5/115، 116)، سنن الدارمی/الطہارة 73 (786) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اور حکم دیا گیا کہ منی خواہ نکلے یا نہ نکلے اگر ختنے کا مقام ختنے کے مقام سے مل جائے تو غسل واجب ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (609)

حدیث نمبر: 111
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا كَانَ الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِكَ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ , وَرَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى أَنَّهُ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فِي الْفَرْجِ وَجَبَ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ وَإِنْ لَمْ يُنْزِلَا.
اس سند سے بھی زہری سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صرف منی نکلنے ہی کی صورت میں غسل واجب ہوتا ہے، یہ حکم ابتدائے اسلام میں تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا،
۳- اسی طرح صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں سے جن میں ابی بن کعب اور رافع بن خدیج رضی الله عنہما بھی شامل ہیں، مروی ہے،
۴- اور اسی پر اکثر اہل علم کا عمل ہے، کہ جب آدمی اپنی بیوی کی (شرمگاہ) میں جماع کرے تو دونوں (میاں بیوی) پر غسل واجب ہو جائے گا گرچہ ان دونوں کو انزال نہ ہوا ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 111]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

حدیث نمبر: 112
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ فِي الِاحْتِلَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت الْجَارُودَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: لَمْ نَجِدْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا عِنْدَ شَرِيكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ: دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ , عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، والزبير، وطلحة، وأبي أيوب، وأبي سعيد، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ منی نکلنے سے ہی غسل واجب ہوتا ہے کا تعلق احتلام سے ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، زبیر، طلحہ، ابوایوب اور ابوسعید رضی الله عنہم نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا منی نکلنے ہی پر غسل واجب ہوتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 112]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6080) (ضعیف الإسناد) (سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں، اور یہ موقوف ہے، لیکن اصل حدیث إنما الماء من الماء مرفوعا صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکر کیا، لیکن مرفوع میں (في الاحتلام) کا لفظ نہیں ہے)»

وضاحت: ۱؎: یہ توجیہ حدیث «إنما الماء من الماء» انزال ہونے پر غسل واجب ہے کی ایک دوسری توجیہ ہے، یعنی خواب میں ہمبستری دیکھے اور کپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں، مگر بقول علامہ البانی ابن عباس رضی الله عنہما کا یہ قول بھی بغیر «في الاحتلام» کے ہے، یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سند ضعیف ہے، اور «إنما الماء من الماء» شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: (حديث ابن عباس) صحيح دون قوله " فى الاحتلام " وهو ضعيف الإسناد موقوف، (حديث أبي سعيد) صحيح (حديث أبي سعيد) ، ابن ماجة (606 - 607)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ شريك القاضي مدلس وعنعن . (ضعيف سنن أبي داود : 266)