الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
91. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَسْتَدْفِئُ بِالْمَرْأَةِ بَعْدَ الْغُسْلِ
91. باب: غسل کرنے کے بعد مرد عورت سے چمٹ کر گرمی حاصل کرے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 123
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حُرَيْثٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " رُبَّمَا اغْتَسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ، ثُمَّ جَاءَ فَاسْتَدْفَأَ بِي فَضَمَمْتُهُ إِلَيَّ وَلَمْ أَغْتَسِلْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا لَيْسَ بِإِسْنَادِهِ بَأْسٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ وَالتَّابِعِينَ: أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا اغْتَسَلَ فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَسْتَدْفِئَ بِامْرَأَتِهِ وَيَنَامَ مَعَهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَةُ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بسا اوقات نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جنابت کا غسل فرماتے پھر آ کر مجھ سے گرمی حاصل کرتے تو میں آپ کو چمٹا لیتی، اور میں بغیر غسل کے ہوتی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند میں کوئی اشکال نہیں ۱؎،
۲- صحابہ کرام اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم کا یہی قول ہے کہ مرد جب غسل کر لے تو اپنی بیوی سے چمٹ کر گرمی حاصل کرنے میں اسے کوئی مضائقہ نہیں، وہ عورت کے غسل کرنے سے پہلے اس کے ساتھ (چمٹ کر) سو سکتا ہے، سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 97 (580)، (تحفة الأشراف: 17620) (ضعیف) (سند میں حریث ضعیف ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یعنی یہ حسن کے حکم میں ہے، اس کے راوی «حریث بن ابی المطر» ضعیف ہیں (جیسا کہ تخریج میں گزرا) اس لیے علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، لیکن ابوداؤد اور ابن ماجہ نے ایک دوسرے طریق سے اس کے ہم معنی حدیث روایت کی ہے، جو عبدالرحمٰن افریقی کے طریق سے ہے، عبدالرحمٰن حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے ضعیف ہیں، لیکن دونوں طریقوں کا ضعف ایک دوسرے سے قدرے دور ہو جاتا ہے، نیز صحیحین میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث سے اس کے معنی کی تائید ہو جاتی ہے، وہ یہ ہے: ہم لوگ حائضہ ہوتی تھیں تو آپ ہمیں ازار باندھنے کا حکم دیتے، پھر ہم سے چمٹتے تھے واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (580) ، //، المشكاة (459) ، ضعيف سنن ابن ماجة (128) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / جه 580 ¤ حريث بن أبي مطر : ضعیف كما في التقريب (1182)