الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
94. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاَةٍ
94. باب: مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے۔
حدیث نمبر: 126
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: " تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ فِيهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ، وَتَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّي ".
عدی کے دادا عبید بن عازب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مستحاضہ کے سلسلہ میں فرمایا: وہ ان دنوں میں جن میں اسے حیض آتا ہو نماز چھوڑے رہے، پھر وہ غسل کرے، اور (استحاضہ کا خون آنے پر) ہر نماز کے لیے وضو کرے، روزہ رکھے اور نماز پڑھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 126]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 113 (397)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 115 (625)، (تحفة الأشراف: 3542)، سنن الدارمی/الطہارة 83 (820) (صحیح) (اس کی سند میں ابو الیقظان ضعیف، اور شریک حافظہ کے کمزور ہیں، مگر دوسری سندوں اور حدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (625)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 257 ، جه 625 ¤ أبو اليقظان ضعیف مدلس (د297) وللحديث شواهد ضعیفة .

حدیث نمبر: 127
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شُرَيْكٌ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدْ تَفَرَّدَ بِهِ شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقُلْتُ: عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ جَدُّ عَدِيٍّ مَا اسْمُهُ؟ فَلَمْ يَعْرِفْ مُحَمَّدٌ اسْمَهُ، وَذَكَرْتُ لِمُحَمَّدٍ قَوْلَ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ أَنَّ اسْمَهُ: دِينَارٌ، فَلَمْ يَعْبَأْ بِهِ، وقَالَ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق في المستحاضة: إِنِ اغْتَسَلَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ هُوَ أَحْوَطُ لَهَا، وَإِنْ تَوَضَّأَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ أَجْزَأَهَا، وَإِنْ جَمَعَتْ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ أَجْزَأَهَا.
اس سند سے بھی شریک نے اسی مفہوم کے ساتھ اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث میں شریک ابوالیقظان سے روایت کرنے میں منفرد ہیں،
۲- احمد اور اسحاق بن راہویہ مستحاضہ عورت کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر وہ ہر نماز کے وقت غسل کرے تو یہ اس کے لیے زیادہ احتیاط کی بات ہے اور اگر وہ ہر نماز کے لیے وضو کرے تو یہ اس کے لیے کافی ہے اور اگر وہ ایک غسل سے دو نمازیں جمع کرے تو بھی کافی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 127]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 257 ، جه 625 ¤ أبو اليقظان ضعیف مدلس (د297) وللحديث شواهد ضعیفة .