الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
102. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ الْحَائِضِ
102. باب: حائضہ سے جماع کے جائز نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 135
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَبَهْزُ بْنُ أَسَدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَادُ بْنُ سَلَمَةِ، عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوِ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ " صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: لَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى التَّغْلِيظِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَتَى حَائِضًا فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ " , فَلَوْ كَانَ إِتْيَانُ الْحَائِضِ كُفْرًا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِالْكَفَّارَةِ , وَضَعَّفَ مُحَمَّدٌ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، وَأَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ اسْمُهُ: طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی حائضہ کے پاس آیا یعنی اس سے جماع کیا یا کسی عورت کے پاس پیچھے کے راستے سے آیا، یا کسی کاہن نجومی کے پاس (غیب کا حال جاننے کے لیے) آیا تو اس نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد (صلی الله علیہ وسلم) پر نازل کی گئی ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اہل علم کے نزدیک نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب تغلیظ ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس نے کسی حائضہ سے صحبت کی تو وہ ایک دینار صدقہ کرے، اگر حائضہ سے صحبت کا ارتکاب کفر ہوتا تو اس میں کفارے کا حکم نہ دیا جاتا،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 135]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب21 (3904)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 122 (639)، (تحفة الأشراف: 13536)، مسند احمد (2/429) (صحیح) (سند میں حکیم الأثرم میں کچھ ضعف ہے، تعدد طرق کی وجہ سے یہ حدیث صحیح ہے، الإ رواء: 2006)»

وضاحت: ۱؎: آپ کا یہ فرمانا تغلیظاً ہے جیسا کہ خود امام ترمذی نے اس کی وضاحت کر دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (639)