الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
107. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعُودَ تَوَضَّأَ
107. باب: بیوی سے دوبارہ صحبت کرنے کا ارادہ کرنے پر جنبی وضو کر لے۔
حدیث نمبر: 141
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وقَالَ بِهِ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ قَبْلَ أَنْ يَعُودَ، وَأَبُو الْمُتَوَكِّلِ اسْمُهُ: عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ: سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے پھر وہ دوبارہ صحبت کرنا چاہے تو ان دونوں کے درمیان وضو کر لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمر رضی الله عنہ سے بھی روایت آئی ہے،
۲- ابوسعید کی حدیث حسن صحیح ہے،
۳- عمر بن خطاب رضی الله عنہ کا قول ہے، اہل علم میں سے بہت سے لوگوں نے یہی کہا ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے پھر دوبارہ جماع کرنا چاہے تو جماع سے پہلے دوبارہ وضو کرے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 141]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 6 (308)، سنن ابی داود/ الطہارة 86 (220)، سنن النسائی/الطہارة 169 (263)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 100 (587)، (تحفة الأشراف: 4250)، مسند احمد (3/7، 21، 28) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: بعض اہل علم نے اسے وضو لغوی پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مراد شرمگاہ دھونا ہے، لیکن ابن خزیمہ کی روایت سے جس میں «فليتوضأ وضوئه للصلاة» آیا ہے اس کی نفی ہوتی ہے، صحیح یہی ہے کہ اس سے وضو لغوی نہیں بلکہ وضو شرعی مراد ہے، جمہور نے «فليتوضأ» میں امر کے صیغے کے استحباب کے لیے مانا ہے، لیکن ظاہر یہ کے نزدیک وجوب کا صیغہ ہے، جمہور کی دلیل عائشہ رضی الله عنہا کی وہ حدیث ہے جس میں ہے «كان للنبي صلى الله عليه وسلم يجامع ثم يعودو لايتوضأ» نیز صحیح ابن خزیمہ میں اس حدیث میں «فإنه أنشط للعود» کا ٹکڑا وارد ہے اس سے بھی اس بات پر دلالت ہوتی ہے کہ امر کا صیغہ یہاں استحباب کے لیے ہے نہ کہ وجوب کے لیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (587)