الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
2. باب مِنْهُ
2. باب: اوقات نماز سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 151
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الظُّهْرِ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَآخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُهَا، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَصْفَرُّ الشَّمْسُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِينَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَنْتَصِفُ اللَّيْلُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْفَجْرِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: حَدِيثُ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْمَوَاقِيتِ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ خَطَأٌ، أَخْطَأَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ , قَالَ: كَانَ يُقَالُ: إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کا ایک اول وقت ہے اور ایک آخری وقت، ظہر کا اول وقت وہ ہے جب سورج ڈھل جائے اور اس کا آخری وقت وہ ہے جب عصر کا وقت شروع ہو جائے، اور عصر کا اول وقت وہ ہے جب عصر کا وقت (ایک مثل سے) شروع ہو جائے اور آخری وقت وہ ہے جب سورج پیلا ہو جائے، اور مغرب کا اول وقت وہ ہے جب سورج ڈوب جائے اور آخری وقت وہ ہے جب شفق ۱؎ غائب ہو جائے، اور عشاء کا اول وقت وہ ہے جب شفق غائب ہو جائے اور اس کا آخر وقت وہ ہے جب آدھی رات ہو جائے ۲؎، اور فجر کا اول وقت وہ ہے جب فجر (صادق) طلوع ہو جائے اور آخری وقت وہ ہے جب سورج نکل جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت آئی ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ اوقات کے سلسلہ میں اعمش کی مجاہد سے روایت محمد بن فضیل کی اعمش سے روایت سے زیادہ صحیح ہے، محمد بن فضیل کی حدیث غلط ہے اس میں محمد بن فضیل سے چوک ہوئی ہے ۳؎، اس روایت کو ابواسحاق فزاری نے اعمش سے اور اعمش نے مجاہد سے روایت کیا ہے، مجاہد کہتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ نماز کا ایک اول وقت ہے اور ایک آخر وقت ہے، پھر محمد بن فضیل والی سابقہ حدیث کی طرح اسی کے ہم معنی کی حدیث بیان کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 151]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12461) وانظر: مسند احمد (2/232) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: حدیث میں لفظ «افق» ہے جس سے مراد شفق ہے، یعنی سورج کی سرخی اندھیرے میں گم ہو جائے۔
۲؎: یہ وقت اختیاری ہے رہا، وقت جواز تو یہ صبح صادق کے طلوع ہونے تک ہے کیونکہ ابوقتادہ کی حدیث میں ہے «ليس في النوم تفريط إنما التفريط على من لم يصل الصلاة حتى يجيء وقت الصلاة الأخرى»
۳؎: کیونکہ محمد بن فضیل نے یوں روایت کی ہے «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة» جبکہ صحیح یوں ہے: «عن الأعمش عن مجاهد قوله» یعنی: اس روایت کا مجاہد کا قول ہونا زیادہ صحیح ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مرفوع قول ہونے سے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1696)