ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اذان سنو تو ویسے ہی کہو جیسے مؤذن کہتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوسعید رضی الله عنہ والی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابورافع، ابوہریرہ، ام حبیبہ، عبداللہ بن عمرو، عبداللہ بن ربیعہ، عائشہ، معاذ بن انس اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- معمر اور کئی رواۃ نے زہری سے مالک کی حدیث کے مثل روایت کی ہے، عبدالرحمٰن بن اسحاق نے اس حدیث کو بطریق: «الزهري عن سعيد بن المسيب عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، مالک والی روایت سب سے صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 208]
وضاحت: ۱؎: عمر رضی الله عنہ کی روایت میں جس کی تخریج مسلم نے کی ہے «سوى الحيعلتين فيقول لا حول ولا قوة إلا بالله»”یعنی: «حي على الصلاة اور حي على الفلاح» کے علاوہ، ان پر «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہے“ کے الفاظ وارد ہیں جس سے معلوم ہوا کہ «حي على الصلاة اور حي على الفلاح» کے کلمات اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، ان دونوں کلموں کے جواب میں سننے والا «لاحول ولا قوۃ الا باللہ» کہے گا۔