جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اذان سن کر «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة»”اے اللہ! اس کامل دعوت ۱؎ اور قائم ہونے والی صلاۃ کے رب! (ہمارے نبی) محمد (صلی الله علیہ وسلم) کو وسیلہ ۲؎ اور فضیلت ۳؎ عطا کر، اور انہیں مقام محمود ۴؎ میں پہنچا جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے“ کہا تو اس کے لیے قیامت کے روز شفاعت حلال ہو جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
جابر رضی الله عنہ کی حدیث محمد بن منکدر کے طریق سے حسن غریب ہے، ہم نہیں جانتے کہ شعیب بن ابی حمزہ کے علاوہ کسی اور نے بھی محمد بن منکدر سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 211]
وضاحت: ۱؎: اس کامل دعوت سے مراد توحید کی دعوت ہے اس کے مکمل ہونے کی وجہ سے اسے «تامّہ» کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے۔
۲؎: «وسیلہ» جنت میں ایک مقام ہے۔
۳؎: «فضیلہ» اس مرتبہ کو کہتے ہیں جو ساری مخلوق سے برتر ہو۔
۴؎: «مقام محمود» یہ وہ مقام ہے جہاں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی ان کلمات کے ساتھ حمد و ستائش کریں گے جو اس موقع پر آپ کو الہام کئے جائیں گے۔