الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
58. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ
58. باب: صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 230
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: أَخَذَ زِيَادُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ بِيَدِي وَنَحْنُ بِالرَّقَّةِ، فَقَامَ بِي عَلَى شَيْخٍ يُقَالُ لَهُ: وَابِصَةُ بْنُ مَعْبَدٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، فَقَالَ زِيَادٌ، حَدَّثَنِي هَذَا الشَّيْخُ، أَنَّ رَجُلًا صَلَّى خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ وَالشَّيْخُ يَسْمَعُ، " فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ وَابِصَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، وَقَالُوا: يُعِيدُ إِذَا صَلَّى خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، وَبِهِ يَقُولُ: أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُجْزِئُهُ إِذَا صَلَّى خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ إِلَى حَدِيثِ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ أَيْضًا، قَالُوا: مَنْ صَلَّى خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ يُعِيدُ، مِنْهُمْ حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ , وَابْنُ أَبِي لَيْلَى وَوَكِيعٌ، وَرَوَى حَدِيثَ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ غَيْرُ وَاحِدٍ، مِثْلَ رِوَايَةِ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، وَفِي حَدِيثِ حُصَيْنٍ مَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ هِلَالًا قَدْ أَدْرَكَ وَابِصَةَ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْحَدِيثِ فِي هَذَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ أَصَحُّ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: حَدِيثُ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو ابْنِ مُرَّةَ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ حَدِيثِ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ وَابِصَةَ.
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ زیاد بن ابی الجعد نے میرا ہاتھ پکڑا، (ہم لوگ رقہ میں تھے) پھر انہوں نے مجھے لے جا کر بنی اسد کے وابصہ بن معبد نامی ایک شیخ کے پاس کھڑا کیا اور کہا: مجھ سے اس شیخ نے بیان کیا اور شیخ ان کی بات سن رہے تھے کہ ایک شخص نے صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صلاۃ دہرانے کا حکم دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- وابصہ بن معبد رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں علی بن شیبان اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے مکروہ سمجھا ہے کہ آدمی صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھے اور کہا ہے کہ اگر اس نے صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھی ہے تو وہ نماز دہرائے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں،
۴- اہل علم میں سے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اسے کافی ہو گا جب وہ صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھے، سفیان ثوری، ابن مبارک اور شافعی کا بھی یہی قول ہے،
۵- اہل کوفہ میں سے کچھ لوگ وابصہ بن معبد کی حدیث کی طرف گئے ہیں، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جو صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھے، وہ اسے دہرائے۔ انہیں میں سے حماد بن ابی سلیمان، ابن ابی لیلیٰ اور وکیع ہیں،
۶- مولف نے اس حدیث کے طرق کے ذکر کے بعد فرمایا کہ عمرو بن مرہ کی حدیث جسے انہوں نے بطریق «هلال بن يساف، عن عمرو بن راشد، عن وابصة» روایت کی ہے، زیادہ صحیح ہے، اور بعض نے کہا ہے کہ حصین کی حدیث جسے انہوں نے بطریق «هلال بن يساف، عن زياد بن أبي الجعد عن وابصة» روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے۔ اور میرے نزدیک یہ عمرو بن مرہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ یہ ہلال بن یساف کے علاوہ طریق سے بھی زیاد بن ابی الجعد کے واسطے سے وابصہ سے مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 230]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 100 (682)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 54 (1004)، (تحفة الأشراف: 11738)، مسند احمد (4/228)، سنن الدارمی/الصلاة 61 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: صف کے پیچھے اگر کوئی تنہا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کی نماز درست ہے یا نہیں، اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے: امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کے نزدیک صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز درست نہیں، ان کی دلیل یہی روایت ہے نیز علی بن شیبان اور ابن عباس رضی الله عنہم کی احادیث بھی ہیں جو اس معنی میں بالکل واضح ہیں، اس لیے ان کی خواہ مخواہ تاویل کی ضرورت نہیں، (جیسا کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ آپ کا یہ فرمان بطور تنبیہ تھا) بنابریں جماعت کی مصلحت کی خاطر بعد میں آنے والے کے لیے بالکل جائز ہے کہ اگلی صف سے کسی کو کھینچ کر اپنے ساتھ ملا لے، اس معنی میں کچھ روایات بھی وارد ہیں گرچہ وہ ضعیف ہیں، لیکن ان تینوں صحیح احادیث سے ان کے معنی کی تائید ہو جاتی ہے۔ ہاں! بعض علماء کا یہ کہنا ہے کہ اگر صف میں جگہ نہ ہو تب اکیلے پڑھنے سے کوئی حرج نہیں، اس حدیث میں وعید اس اکیلے مصلی کے لیے ہے جس نے صف میں جگہ ہوتے ہوئے بھی پیچھے اکیلے پڑھی ہو، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1004)

حدیث نمبر: 231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، أَنَّ رَجُلًا صَلَّى خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، " فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ فَإِنَّهُ يُعِيدُ.
اس سند سے بھی وابصہ بن معبد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دہرانے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
وکیع کہتے ہیں کہ جب آدمی صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھے تو وہ نماز کو دہرائے (اس کی نماز نہیں ہوئی)۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 231]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الذى قبله (230)