الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
65. باب مَا جَاءَ فِي نَشْرِ الأَصَابِعِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ
65. باب: اللہ اکبر کہتے وقت انگلیاں کھلی رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 239
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِمْعَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ نَشَرَ أَصَابِعَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ: حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِمْعَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا " وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ الْيَمَانِ، وَأَخْطَأَ يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے اللہ اکبر کہتے تو اپنی انگلیاں کھلی رکھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن ہے،
۲- دیگر کئی لوگوں نے یہ حدیث بطریق «ابن أبي ذئب عن سعيد بن سمعان عن أبي هريرة» روایت کی ہے (ان کے الفاظ ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح اٹھاتے تھے۔ یہ روایت یحییٰ بن یمان کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، یحییٰ بن یمان کی روایت غلط ہے ان سے اس حدیث میں غلطی ہوئی ہے، (اس کی وضاحت آگے آ رہی ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13082) (ضعیف) (سند میں ”یحیی بن الیمان“ اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اس لیے انہیں وہم زیادہ ہوتا تھا، اس لیے انہوں نے ”رفع يديه مداً“ (اگلی روایت کے الفاظ) کی بجائے ”نشر أصابعه“ کہہ دیا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف صفة الصلاة / الأصل، التعليق على ابن خزيمة (458) // ضعيف الجامع الصغير وزيادته الغتح الكبير، الطبعة المرتبة برقم (4447) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ يحيى بن اليمان : صدوق عابد يخطئ كثيرا وقد تغير (تق:7679)

حدیث نمبر: 240
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِمْعَانَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ الْيَمَانِ، وَحَدِيثُ يَحْيَى بْنِ الْيَمَانِ خَطَأٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح اٹھاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبداللہ بن عبدالرحمٰن (دارمی) کا کہنا ہے کہ یہ یحییٰ بن یمان کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اور یحییٰ بن یمان کی حدیث غلط ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 119 (753)، سنن النسائی/الافتتاح 6 (884)، (تحفة الأشراف: 13081)، مسند احمد (2/375، 434، 500)، سنن الدارمی/الصلاة 32 (1273) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میرے والد (ابوحاتم رازی) کہتے ہیں کہ یحییٰ کو اس میں وہم ہوا ہے، وہ «إذا قام إلى الصلاة رفع إليه مداً» کہنا چاہ رہے تھے لیکن ان سے چوک ہو گئی انہوں نے غلطی سے «إذا كبّر للصلاة نشر أصابعه» کی روایت کر دی، ابن ابی ذئب کے تلامذہ میں سے ثقات نے «إذا قام إلى الصلاة مدّاً» ہی کے الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة (67) ، التعليق على ابن خزيمة (459) ، صحيح أبي داود (735)