عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو رکوع میں «سبحان ربي العظيم» تین مرتبہ کہے تو اس کا رکوع پورا ہو گیا اور یہ سب سے کم تعداد ہے۔ اور جب سجدہ کرے تو اپنے سجدے میں تین مرتبہ «سبحان ربي العظيم» کہے تو اس کا سجدہ پورا ہو گیا اور یہ سب سے کم تعداد ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود کی حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔ عون بن عبداللہ بن عتبہ کی ملاقات ابن مسعود سے نہیں ہے ۱؎، ۲- اس باب میں حذیفہ اور عقبہ بن عامر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ اس بات کو مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی رکوع اور سجدے میں تین تسبیحات سے کم نہ پڑھے، ۴- عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ میں امام کے لیے مستحب سمجھتا ہوں کہ وہ پانچ تسبیحات پڑھے تاکہ پیچھے والے لوگوں کو تین تسبیحات مل جائیں اور اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 261]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 154 (886)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 20 (888)، (تحفة الأشراف: 9530) (ضعیف) (عون کا سماع ابن مسعود رضی الله عنہ سے نہیں ہے، جیسا کہ مولف نے خود بیان کر دیا ہے)»
وضاحت: ۱؎: لیکن ابوبکرہ، جبیر بن مطعم، اور ابو مالک اشعری رضی الله عنہم کی حدیثوں سے اس حدیث کو تقویت مل جاتی ہے، ان سب میں اگرچہ قدرے کلام ہے لیکن مجموعہ طرق سے یہ بات درجہ احتجاج کو پہنچ جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (890) // ضعيف سنن ابن ماجة (187) ، المشكاة (880) ، ضعيف الجامع الصغير (525) ، ضعيف أبي داود (187 / 886) //
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 886 ، جه 89
حذیفہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ اپنے رکوع میں «سبحان ربي العظيم» اور سجدے میں «سبحان ربي الأعلى» پڑھ رہے تھے۔ اور جب بھی رحمت کی کسی آیت پر پہنچتے تو ٹھہرتے اور سوال کرتے اور جب عذاب کی کسی آیت پر آتے تو ٹھہرتے اور (عذاب سے) پناہ مانگتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 262]
وضاحت: ۱؎: یہ نفل نمازوں کے ساتھ خاص ہے، شیخ عبدالحق ”لمعات التنقيح شرح مشكاة المصابيح“ میں فرماتے ہیں «االظاهر أنه كان في الصلاة محمول عندنا على النوافل» یعنی ظاہر یہی ہے کہ آپ نماز میں تھے اور یہ ہمارے نزدیک نوافل پر محمول ہو گا (اگلی حدیث میں اس کے تہجد میں ہونے کی صراحت آ گئی ہے)۔
اس سند سے بھی شعبہ سے اسی طرح مروی ہے۔ حذیفہ رضی الله عنہ سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز تہجد پڑھی، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 263]