الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
103. باب مَا جَاءَ فِي التَّشَهُّدِ
103. باب: تشہد کا بیان۔
حدیث نمبر: 289
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَعَدْنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَنْ نَقُولَ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ، وَهُوَ أَصَحُّ حَدِيثٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّشَهُّدِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ خُصَيْفٍ قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي التَّشَهُّدِ، فَقَالَ: عَلَيْكَ بِتَشَهُّدِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا کہ جب ہم دو رکعتوں کے بعد بیٹھیں تو یہ دعا پڑھیں: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، اور یہ سب سے زیادہ صحیح حدیث ہے جو تشہد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں،
۲- اس باب میں ابن عمر، جابر، ابوموسیٰ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام ان کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- ہم سے احمد بن محمد بن موسیٰ نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، اور وہ معمر سے اور وہ خصیف سے روایت کرتے ہیں، خصیف کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں تشہد کے سلسلے میں اختلاف ہو گیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تم پر ابن مسعود کا تشہد لازم ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 289]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 148 (831)، و150 (835)، والعمل فی الصلاة 4 (1202)، والاستئذان 3 (6230)، و28 (6365)، والدعوات 17 (6328)، والتوحید 5 (7381)، صحیح مسلم/الصلاة 16 (402)، سنن ابی داود/ الصلاة 182 (968)، سنن النسائی/التطبیق 100 (1163 - 1172)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (899)، (تحفة الأشراف: 9181)، مسند احمد (1/376، 382، 408، 413، 414، 422، 423، 428، 431، 437، 439، 440، 450، 459، 464)، وراجع ما عند النسائی فی السہو41، 430، 56 (الأرقام: 1278، 1280، 1299)، وابن ماجہ في النکاح 19 (1892)، والمؤلف في النکاح17 (1105) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: لیکن خصیف حافظہ کے کمزور اور مرجئی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (336) ، وانظر ابن ماجه (899)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ خصيف ضعیف (د 266) والرؤيا لاحجة فيه والباقي صحیح .