الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
111. باب مَا جَاءَ أَنَّ حَذْفَ السَّلاَمِ سُنَّةٌ
111. باب: سلام زیادہ نہ کھینچ کر کہنا سنت ہے۔
حدیث نمبر: 297
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " حَذْفُ السَّلَامِ سُنَّةٌ ". قَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: يَعْنِي أَنْ لَا يَمُدَّهُ مَدًّا. قال أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي يَسْتَحِبُّهُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَرُوِيَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: التَّكْبِيرُ جَزْمٌ وَالسَّلَامُ جَزْمٌ، وَهِقْلٌ يُقَالُ كَانَ كَاتِبَ الْأَوْزَاعِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: «حذف سلام» سنت ہے۔ علی بن حجر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: «حذف سلام» کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسے یعنی سلام کو زیادہ نہ کھینچے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی ہے جسے اہل علم مستحب جانتے ہیں،
۳- ابراہیم نخعی سے مروی ہے وہ کہتے ہیں تکبیر جزم ہے اور سلام جزم ہے (یعنی ان دونوں میں مد نہ کھینچے بلکہ وقف کرے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 192 (1004)، (تحفة الأشراف: 15233)، مسند احمد (2/532) (ضعیف) (سند میں قرة کی ثقاہت میں کلام ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (179) // عندنا برقم (213 / 1004) بزيادة: يرفعه للرسول صلى الله عليه وسلم //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 1004