الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
113. باب مَا جَاءَ فِي الاِنْصِرَافِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ،
113. باب: (کبھی) اپنے دائیں سے اور (کبھی) اپنے بائیں سے پلٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 301
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَؤُمُّنَا فَيَنْصَرِفُ عَلَى جَانِبَيْهِ جَمِيعًا عَلَى يَمِينِهِ وَعَلَى شِمَالِهِ " وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَأَنَسٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُ يَنْصَرِفُ عَلَى أَيِّ جَانِبَيْهِ شَاءَ إِنْ شَاءَ عَنْ يَمِينِهِ وَإِنْ شَاءَ عَنْ يَسَارِهِ، وَقَدْ صَحَّ الْأَمْرَانِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُرْوَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ: " إِنْ كَانَتْ حَاجَتُهُ عَنْ يَمِينِهِ أَخَذَ عَنْ يَمِينِهِ وَإِنْ كَانَتْ حَاجَتُهُ عَنْ يَسَارِهِ أَخَذَ عَنْ يَسَارِهِ ".
ہلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہماری امامت فرماتے (تو سلام پھیرنے کے بعد) اپنے دونوں طرف پلٹتے تھے (کبھی) دائیں اور (کبھی) بائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہلب رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، انس، عبداللہ بن عمرو، اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ امام اپنے جس جانب چاہے پلٹ کر بیٹھے چاہے تو دائیں طرف اور چاہے تو بائیں طرف، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے دونوں ہی باتیں ثابت ہیں ۱؎ اور علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں اگر آپ کی ضرورت دائیں طرف ہوتی تو دائیں طرف پلٹتے اور بائیں طرف ہوتی تو بائیں طرف پلٹتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 204 (1041)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 33 (929)، (تحفة الأشراف: 11733)، مسند احمد (5/226) (حسن صحیح) (سند میں قبیصة بن ہلب لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں اس باب میں مروی ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث (سنن ابی داود/ الصلاة 204حدیث رقم: 1042) سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن صحیح ہے»

وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی روایت میں ہے «لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم كثيراً ينصرف عن يساره» اور انس رضی الله عنہ کی روایت میں ہے «أكثر ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه» بظاہر ان دونوں روایتوں میں تعارض ہے، تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ دونوں نے اپنے اپنے علم اور مشاہدات کے مطابق یہ بات کہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (929)