الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
142. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
142. باب: ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 339
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ مُشْتَمِلًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَجَابِرٍ , وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ , وَأَنَسٍ , وَعَمْرِو بْنِ أَبِي أَسِيدٍ , وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَكَيْسَانَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأُمِّ هَانِئٍ وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ , وَطَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ , وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ، وَغَيْرِهِمْ قَالُوا: لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُصَلِّي الرَّجُلُ فِي ثَوْبَيْنِ.
عمر بن ابی سلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے گھر میں اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا، کہ آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمر بن ابی سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، جابر، سلمہ بن الاکوع، انس، عمرو بن ابی اسید، عبادہ بن صامت، ابو سعید خدری، کیسان، ابن عباس، عائشہ، ام ہانی، عمار بن یاسر، طلق بن علی، اور عبادہ بن صامت انصاری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد تابعین وغیرہم سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ آدمی دو کپڑوں میں نماز پڑھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 339]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 4 (356)، صحیح مسلم/الصلاة 52 (517)، سنن ابی داود/ الصلاة 78 (628)، سنن النسائی/القبلة 14 (765)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 69 (1049)، (تحفة الأشراف: 10684)، وکذا (10682)، موطا امام مالک/الجماعة9 (29)، مسند احمد (4/26، 27) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: شیخین کی روایت میں «واضعاً طرفيه على عاتقيه» کا اضافہ ہے یعنی آپ اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے، اس سے ثابت ہوا کہ اگر ایک کپڑے میں بھی نماز پڑھے تو دونوں کندھوں کو ضرور ڈھانکے رہے، ورنہ نماز نہیں ہو گی، اس بابت بعض واضح روایات مروی ہیں، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ نے اس وقت سر کو نہیں ڈھانکا تھا، ایک کپڑے میں سر کو ڈھانکا ہی نہیں جا سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1049)