الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
152. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ زَارَ قَوْمًا لاَ يُصَلِّي بِهِمْ
152. باب: جو کسی قوم کی زیارت کرے تو وہ ان کی امامت نہ کرے۔
حدیث نمبر: 356
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَهَنَّادٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَطَّارِ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، رَجُلٍ مِنْهُمْ قَالَ: كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يَأْتِينَا فِي مُصَلَّانَا يَتَحَدَّثُ، فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ يَوْمًا، فَقُلْنَا لَهُ: تَقَدَّمْ، فَقَالَ: لِيَتَقَدَّمْ بَعْضُكُمْ حَتَّى أُحَدِّثَكُمْ لِمَ لَا أَتَقَدَّمُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَا يَؤُمَّهُمْ وَلْيَؤُمَّهُمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَيْرِهِمْ قَالُوا: صَاحِبُ الْمَنْزِلِ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ مِنَ الزَّائِرِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا أَذِنَ لَهُ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِ، وقَالَ إِسْحَاق: بِحَدِيثِ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، وَشَدَّدَ فِي أَنْ لَا يُصَلِّيَ أَحَدٌ بِصَاحِبِ الْمَنْزِلِ، وَإِنْ أَذِنَ لَهُ صَاحِبُ الْمَنْزِلِ، قَالَ: وَكَذَلِكَ فِي الْمَسْجِدِ لَا يُصَلِّي بِهِمْ فِي الْمَسْجِدِ إِذَا زَارَهُمْ يَقُولُ: لِيُصَلِّ بِهِمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ.
ابوعطیہ عقیلی کہتے ہیں کہ مالک بن حویرث رضی الله عنہ ہماری نماز پڑھنے کی جگہ میں آتے اور حدیث بیان کرتے تھے تو ایک دن نماز کا وقت ہوا تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ آگے بڑھئیے (اور نماز پڑھائیے)۔ انہوں نے کہا: تمہیں میں سے کوئی آگے بڑھ کر نماز پڑھائے یہاں تک کہ میں تمہیں بتاؤں کہ میں کیوں نہیں آگے بڑھتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو کسی قوم کی زیارت کو جائے تو ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان کی امامت ان ہی میں سے کسی آدمی کو کرنی چاہیئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ صاحب خانہ زیارت کرنے والے سے زیادہ امامت کا حقدار ہے، بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب اسے اجازت دے دی جائے تو اس کے نماز پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسحاق بن راہویہ نے مالک بن حویرث رضی الله عنہ کی حدیث کے مطابق کہا ہے اور انہوں نے اس مسئلہ میں سختی برتی ہے کہ صاحب خانہ کو کوئی اور نماز نہ پڑھائے اگرچہ صاحب خانہ اسے اجازت دیدے، نیز وہ کہتے ہیں: اسی طرح کا حکم مسجد کے بارے میں بھی ہے کہ وہ جب ان کی زیارت کے لیے آیا ہو انہیں میں سے کسی آدمی کو ان کی نماز پڑھانی چاہیئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 356]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 66 (596)، سنن النسائی/الإمامة 9 (788)، مسند احمد (3/436)، (تحفة الأشراف: 11186) (صحیح) (مالک بن حویرث کا مذکورہ قصہ صحیح نہیں ہے، صرف متنِ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی 481)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قصة مالك، صحيح أبي داود (609)