ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ہر رات کو جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے ۱؎ آسمان دنیا پر اترتا ہے ۲؎ اور کہتا ہے: میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی پکار سنوں، کون ہے جو مجھ سے مانگے تاکہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تاکہ میں اسے معاف کر دوں۔ وہ برابر اسی طرح فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر روشن ہو جاتی ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی بن ابی طالب، ابوسعید، رفاعہ جہنی، جبیر بن مطعم، ابن مسعود، ابو درداء اور عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے یہ حدیث کئی سندوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، ۴- نیز آپ سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب وقت رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اترتا ہے“، اور یہ سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 446]
وضاحت: ۱؎: آگے مولف بیان کر رہے ہیں: صحیح بات یہ ہے کہ ”ایک تہائی رات گزرنے پر نہیں، بلکہ ایک تہائی رات باقی رہ جانے پر اللہ نزول فرماتے ہیں“۔ (مؤلف کے سوا دیگر کے نزدیک «الآخر» ہی ہے)
۲؎: اس سے اللہ عزوجل کا جیسے اس کی ذات اقدس کو لائق ہے آسمان دنیا پر ہر رات کو نزول فرمانا ثابت ہوتا ہے، اور حقیقی اہل السنہ والجماعہ، سلف صالحین اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفات میں تاویل نہیں کیا کرتے تھے۔