الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
219. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ صَلاَةِ التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
219. باب: نفل نماز گھر میں پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 450
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ صَلَاتِكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَعَائِشَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَرْفُوعًا وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَالْحَدِيثُ الْمَرْفُوعُ أَصَحُّ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری نماز میں سب سے افضل نماز وہ ہے جسے تم اپنے گھر میں پڑھتے ہو، سوائے فرض کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عمر بن خطاب، جابر بن عبداللہ، ابوسعید، ابوہریرہ، ابن عمر، عائشہ، عبداللہ بن سعد، اور زید بن خالد جہنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم میں اس حدیث کی روایت میں اختلاف ہے، موسیٰ بن عقبہ اور ابراہیم بن ابی نضر دونوں نے اسے ابونضر سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ نیز اسے مالک بن انس نے بھی ابونضر سے روایت کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، اور بعض اہل علم نے اسے موقوف قرار دیا ہے جب کہ حدیث مرفوع زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 450]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 81 (731)، والأدب 75 (6113)، والاعتصام 3 (7290)، صحیح مسلم/المسافرین 29 (781)، سنن ابی داود/ الصلاة 205 (1044)، و346 (1447)، سنن النسائی/قیام اللیل 1 (1600)، (تحفة الأشراف: 3698)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (4)، مسند احمد (5/182، 184، 186، 187)، سنن الدارمی/الصلاة 96 (1406) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1301)

حدیث نمبر: 451
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو ۱؎ اور انہیں قبرستان نہ بناؤ ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 451]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 52 (432)، والتہجد 37 (1187)، صحیح مسلم/المسافرین 29 (777)، سنن ابی داود/ الصلاة 205 (1043)، و346 (48 14)، سنن النسائی/قیام اللیل 1 (1599)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 186 (1377)، (تحفة الأشراف: 8010)، وکذا (8142)، مسند احمد (2/6، 16، 123) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد نوافل اور سنن ہیں۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن گھروں میں نوافل کی ادائیگی کا اہتمام ہوتا ہے وہ قبرستان کی طرح نہیں ہیں، اور جن گھروں میں نوافل وغیرہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا وہ قبرستان کے مثل ہیں، جس طرح قبریں عمل اور عبادت سے خالی ہوتی ہیں ایسے گھر بھی عمل و عبادت سے محروم قبرستان کے ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (958 و 1302)