یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر پڑھتے سنا: «ونادوا يا مالك»۱؎”اور وہ پکار کر کہیں گے اے مالک!“
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، اور یہی ابن عیینہ کی حدیث ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور جابر بن سمرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کی ایک جماعت نے امام کے خطبہ میں قرآن کی کچھ آیتیں پڑھنے کو پسند کیا ہے ۲؎، شافعی کہتے ہیں: امام جب خطبہ دے اور اس میں قرآن کچھ نہ پڑھے تو خطبہ دہرائے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 508]
وضاحت: ۱؎: الزخرف: ۷۷ ( «مالک» جہنم کے دروغہ کا نام ہے جس کو جہنمی پکار کر کہیں گے کہ اپنے رب سے کہو کہ ہمیں موت ہی دیدے تاکہ جہنم کے عذاب سے نجات تو مل جائے، جواب ملے گا: یہاں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہنا ہے)
۲؎: صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ میں ”سورۃ ق“ پوری پڑھا کرتے تھے، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بطور وعظ ونصیحت کے قرآن کی کوئی آیت پڑھنی چاہیئے۔