الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ فِي أَذَانِ الْجُمُعَةِ
20. باب: جمعہ کی اذان کا بیان۔
حدیث نمبر: 516
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: " كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ وَإِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے زمانے میں (پہلی) اذان اس وقت ہوتی جب امام نکلتا اور (دوسری) جب نماز کھڑی ہوتی ۱؎ پھر جب عثمان رضی الله عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے زوراء ۲؎ میں تیسری اذان کا اضافہ کیا ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 516]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 21 (912)، و22 (913)، و24 (915)، و25 (916)، سنن ابی داود/ الصلاة 225 (1087)، سنن النسائی/الجمعة 15 (1393)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 97 (1135)، (تحفة الأشراف: 3799)، مسند احمد (3/450) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہاں دوسری اذان سے مراد اقامت ہے۔
۲؎: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام تھا۔
۳؎: عثمان رضی الله عنہ نے مسجد سے دور بازار میں پہلی اذان دلوائی، اور فی زمانہ لوگوں نے یہ اذان مسجد کے اندر کر دی ہے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ اذان عثمان رضی الله عنہ کی سنت ہے، اگر کہیں واقعی اس طرح کی ضرورت موجود ہو تو اذان مسجد سے باہر دی جائے، ویسے اب مائک کے انتظام اور اکثر لوگوں کے ہاتھوں میں گھڑیوں کی موجودگی کے سبب اس طرح کی اذان کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ گئی، جس ضرورت کے تحت عثمان رضی الله عنہ یہ زائد اذان دلوائی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1135)