الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
33. باب مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الْعِيدَيْنِ
33. باب: عیدین میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 533
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَيَقْرَأُ بِهِمَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي وَاقِدٍ، وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَمِسْعَرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ، وَأَمَّا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فَيُخْتَلَفُ عَلَيْهِ فِي الرِّوَايَةِ، يُرْوَى عَنْهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَلَا نَعْرِفُ لِحَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ رِوَايَةً عَنْ أَبِيهِ، وَحَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ هُوَ مَوْلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ. وَرَوَى عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَحَادِيثَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوُ رِوَايَةِ هَؤُلَاءِ، وَرُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ بِ قَافٍ، وَاقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ " وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيّ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوواقد، سمرہ بن جندب اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اسی طرح سفیان ثوری اور مسعر نے بھی ابراہیم بن محمد بن منتشر سے ابو عوانہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۴- رہے سفیان بن عیینہ تو ان سے روایت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان کی ایک سند یوں ہے: «عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر عن أبيه عن حبيب بن سالم عن أبيه عن النعمان بن بشير» ‏‏‏‏ اور ہم حبیب بن سالم کی کسی ایسی روایت کو نہیں جانتے جسے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہو۔ حبیب بن سالم نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے نعمان بن بشیر سے کئی احادیث روایت کی ہیں۔ اور ابن عیینہ سے ابراہیم بن محمد بن منتشر کے واسطہ سے ان لوگوں کی طرح بھی روایت کی گئی ہے ۲؎ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ عیدین کی نماز میں «سورة ق» اور «اقتربت الساعة» پڑھتے تھے ۳؎ اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 533]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 16 (878)، سنن ابی داود/ الصلاة 242 (1122)، سنن النسائی/الجمعة 40 (1425)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 90 (1120)، و157 (1281)، موطا امام مالک/الجمعة 9 (19)، (تحفة الأشراف: 11612)، مسند احمد (4/270، 271، 277)، سنن الدارمی/الصلاة 203 (1609) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اس سند میں حبیب بن سالم اور نعمان بن بشیر کے درمیان حبیب کے والد کا اضافہ ہے، جو صحیح نہیں ہے۔
۲؎: یعنی: بغیر «عن أبیہ» کے اضافہ کے، یہ روایت آگے آ رہی ہے۔
۳؎: اس میں کوئی تضاد نہیں، کبھی آپ یہ سورتیں پڑھتے اور کبھی وہ سورتیں، بہرحال ان کی قراءت مسنون ہے، فرض نہیں، لیکن ایسا نہیں کہ بعض لوگوں کی طرح ان مسنون سورتوں کو پڑھے ہی نہیں۔ مسنون عمل کو بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر چھوڑنا سخت گناہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1119)

حدیث نمبر: 534
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيّ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى؟ قَالَ: كَانَ يَقْرَأُ بِ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ وَ اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے ابوواقد لیثی حارث بن عوف رضی الله عنہ سے پوچھا: عید الفطر اور عیدالاضحیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ «ق والقرآن المجيد» اور «اقتربت الساعة وانشق القمر» پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 534]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العیدین 3 (891)، سنن ابی داود/ الصلاة 252 (1154)، سنن النسائی/العیدین 12 (1568)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 157 (1282)، (تحفة الأشراف: 15513)، مسند احمد (5/218، 219) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1282)

حدیث نمبر: 535
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو وَاقِدٍ اللَّيْثِيُّ بن عوف.
اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 535]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»