عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 587]
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے میرے بیٹے! نماز میں ادھر ادھر (گردن موڑ کر) دیکھنے سے بچو، نماز میں گردن موڑ کر ادھر ادھر دیکھنا ہلاکت ہے، اگر دیکھنا ضروری ہی ٹھہرے تو نفل نماز میں دیکھو، نہ کہ فرض میں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 589]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 865) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف التعليقات الجياد، التعليق الرغيب (1 / 191) ، المشكاة (997)
قال الشيخ زبير على زئي: (589) إسناده ضعيف ¤ على بن زيد بن جدعان: ضعيف (د 54)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر (گردن موڑ کر) دیکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے کہا: ”یہ تو اچک لینا ہے، شیطان آدمی کی نماز اچک لیتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 590]