الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
أبواب السفر
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
79. باب مَا ذُكِرَ فِي مَسْحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ
79. باب: سورہ مائدہ کے نزول کے بعد بھی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 611
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: رَأَيْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ". فَقُلْتُ لَهُ: أَقَبْلَ الْمَائِدَةِ أَمْ بَعْدَ الْمَائِدَةِ، قَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلَّا بَعْدَ الْمَائِدَةِ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں: میں نے جریر بن عبداللہ رضی الله عنہما کو دیکھا، انہوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ سورۃ المائدہ کے نزدول سے پہلے کی بات ہے یا مائدہ کے بعد کی؟ تو انہوں نے کہا: میں نے مائدہ کے بعد ہی اسلام قبول کیا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 611]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3213) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب کے اندر کلام ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: سورۃ المائدہ کے نازل ہونے کے پہلے یا بعد سے کا مطلب یہ تھا کہ وضو کا حکم سورۃ المائدہ ہی میں ہے، اس لیے اگر مسح کا معاملہ مائدہ کے نازل ہونے سے پہلے کا ہوتا تو کہا جا سکتا تھا کہ مائدہ کی آیت سے مسح منسوخ ہو گیا، مگر معاملہ یہ ہے کہ وضو کا حکم آ جانے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاؤں پر مسح کیا، اس سے ثابت ہوا کہ مسح کا معاملہ منسوخ نہیں ہوا۔

حدیث نمبر: 612
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ مَيْسَرَةَ النَّحْوِيُّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زِيَادٍ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ.
اس سند سے بھی خالد بن زیاد سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے ہم اسے اس طرح مقاتل بن حیان کی سند سے جانتے ہیں انہوں نے اسے شہر بن حوشب سے روایت کیا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 612]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن) (سند میں محمد بن حمید رازی ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے اس کی تقویت ہوتی ہے)»

وضاحت: ۱؎: لیکن متابعات کی بنا پر حسن ہے۔