الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
أبواب السفر
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
81. باب مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ الصَّلاَةِ
81. باب: فضائل نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 614
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَطَوَانِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا غَالِبٌ أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ الطَّائِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُعِيذُكَ بِاللَّهِ يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ مِنْ أُمَرَاءَ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي، فَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ فَصَدَّقَهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَا يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ أَوْ لَمْ يَغْشَ فَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ فِي كَذِبِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ الصَّلَاةُ بُرْهَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ حَصِينَةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ، يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ إِنَّهُ لَا يَرْبُو لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ إِلَّا كَانَتِ النَّارُ أَوْلَى بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى، وَأَيُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِيُّ يُضَعَّفُ، وَيُقَالُ: كَانَ يَرَى رَأْيَ الْإِرْجَاءِ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى وَاسْتَغْرَبَهُ جِدًّا.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے کعب بن عجرہ! میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ایسے امراء و حکام سے جو میرے بعد ہوں گے، جو ان کے دروازے پر گیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی، اور ان کے ظلم پر ان کا تعاون کیا، تو وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ حوض پر میرے پاس آئے گا۔ اور جو کوئی ان کے دروازے پر گیا یا نہیں گیا لیکن نہ جھوٹ میں ان کی تصدیق کی، اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کی، تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ وہ عنقریب حوض کوثر پر میرے پاس آئے گا۔ اے کعب بن عجرہ! صلاۃ دلیل ہے، صوم مضبوط ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے، اے کعب بن عجرہ! جو گوشت بھی حرام سے پروان چڑھے گا، آگ ہی اس کے لیے زیادہ مناسب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ہم اسے عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ایوب بن عائذ طائی ضعیف گردانے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ مرجئہ جیسے خیالات رکھتے تھے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے صرف عبیداللہ بن موسیٰ ہی کی سند سے جانتے تھے اور انہوں نے اسے بہت غریب حدیث جانا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 614]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11109) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: دیگر ائمہ کے نزدیک مذکورہ دونوں رواۃ قابل احتجاج ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 15 و 150)

حدیث نمبر: 615
وقَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى، عَنْ غَالِبٍ بِهَذَا.
محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ہم سے اسے ابن نمیر نے بیان کیا انہوں نے اسے عبیداللہ بن موسیٰ سے روایت کی ہے اور عبیداللہ نے غالب سے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 615]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»