الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْخُضْرَوَاتِ
13. باب: سبزیوں کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 638
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُعَاذٍ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْخَضْرَاوَاتِ وَهِيَ الْبُقُولُ، فَقَالَ: " لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِصَحِيحٍ، وَلَيْسَ يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَاب عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ، وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَيْسَ فِي الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْحَسَنُ هُوَ ابْنُ عُمَارَةَ، وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ وَتَرَكَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ.
معاذ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا، وہ آپ سے سبزیوں کی زکاۃ کے بارے میں پوچھ رہے تھے تو آپ نے فرمایا: ان میں کوئی زکاۃ نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے،
۲- اور اس باب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز صحیح نہیں ہے، اور اسے صرف موسیٰ بن طلحہ سے روایت کیا جاتا ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے،
۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ سبزیوں میں زکاۃ نہیں ہے،
۴- حسن، عمارہ کے بیٹے ہیں، اور یہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ شعبہ وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے، اور ابن مبارک نے انہیں متروک قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 638]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11354) (صحیح) (سند میں حسن بن عمارہ ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھئے: إرواء الغلیل رقم: 801)»

وضاحت: ۱؎: یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے لیکن چونکہ متعدد طرق سے مروی ہے جس سے تقویت پا کر یہ اس قابل ہو جاتی ہے کہ اس سے استدلال کیا جا سکے، اسی لیے اہل علم نے زکاۃ کے سلسلہ میں وارد نصوص کے عموم کی اس حدیث سے تخصیص کی ہے اور کہا ہے کہ سبزیوں میں زکاۃ نہیں ہے۔ اس حدیث سے بھی ثابت ہوا اور دیگر بیسیوں روایات سے بھی واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے درمیان، صحابہ کرام کا آپس میں ایک دوسرے کے درمیان اور غیر مسلم بادشاہوں، سرداروں اور امراء اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین تحریری خط وکتابت کا سلسلہ عہد نبوی و عہد صحابہ میں جاری تھا، قارئین کرام منکرین حدیث کی دروغ گوئی اور کذب بیانی سے خبردار رہیں، اصل دین کے دشمن یہی لوگ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (3 / 279)

قال الشيخ زبير على زئي: (638) إسناده ضعيف ¤ الحسن بن عمارة ضعيف كما قال الترمزي وغيره، بل هو متروك (تق:1264) وقال الحافظ ابن حجر : وضعفه الجمھور (طبقات المدلسين :5/134) وللحديث شواھد ضعيفة