الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
5. باب مَا جَاءَ أَنَّ الصَّوْمَ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ وَالإِفْطَارَ لَهُ
5. باب: چاند دیکھ کر روزہ رکھنے اور دیکھ کر روزہ بند کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 688
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصُومُوا قَبْلَ رَمَضَانَ، صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَتْ دُونَهُ غَيَايَةٌ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے پہلے ۱؎ روزہ نہ رکھو، چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور دیکھ کر ہی بند کرو، اور اگر بادل آڑے آ جائے تو مہینے کے تیس دن پورے کرو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوبکرہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 688]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصیام 7 (2327)، سنن النسائی/الصیام 12 (2126)، (تحفة الأشراف: 6105)، وأخرجہ موطا امام مالک/الصیام 1 (3)، و مسند احمد (1/221)، وسنن الدارمی/الصوم1 (1725) من غیر ہذا الطریق عنہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: رمضان سے پہلے سے مراد شعبان کا دوسرا نصف ہے، مطلب یہ ہے کہ ۱۵ شعبان کے بعد نفلی روزے نہ رکھے جائیں تاکہ رمضان کے فرض روزوں کے لیے اس کی قوت و توانائی برقرار رہے۔
۲؎ یعنی بادل کی وجہ سے مطلع صاف نہ ہو اور ۲۹ شعبان کو چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کر کے رمضان کے روزے شروع کئے جائیں، اسی طرح اگر ۲۹ رمضان کو چاند نظر نہ آئے تو رمضان کے تیس روزے پورے کر کے عید الفطر منائی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2016)