الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
70. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَلاَ يَصُومُ إِلاَّ بِإِذْنِهِمْ
70. باب: جو کسی جماعت کے یہاں آئے تو ان کی اجازت کے بغیر (نفل) روزہ نہ رکھے۔
حدیث نمبر: 789
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ وَاقِدٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَزَلَ عَلَى قَوْمٍ فَلَا يَصُومَنَّ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِهِمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا مِنَ الثِّقَاتِ، رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ. وَقَدْ رَوَى مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا، وَأَبُو بَكْرٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَأَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ: الْفَضْلُ بْنُ مُبَشِّرٍ وَهُوَ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی جماعت کے ہاں اترے یعنی ان کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر نفلی روزے نہ رکھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث منکر ہے،
۲- ہم ثقات میں سے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے روایت کی ہو،
۳- موسیٰ بن داود نے یہ حدیث بطریق: «أبي بكر المدني عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے،
۴- یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ابوبکر اہل الحدیث کے نزدیک ضعیف ہیں، اور ابوبکر مدنی جو جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں، ان کا نام فضل بن مبشر ہے، وہ ان سے زیادہ ثقہ اور ان سے پہلے کے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 789]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16767) (ضعیف جداً) (سند میں ایوب بن واقدمتروک الحدیث راوی ہے) وأخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 54 (1763) من غیر ہذا الطریق وہو أیضا ضعیف لأجل أبی بکر المدنی فہو أیضا متروک۔»

وضاحت: ۱؎: یعنی ابوبکر المدینی جنہوں نے ہشام سے روایت کی اگرچہ ضعیف ہیں لیکن ابوبکر مدنی سے جنہوں نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے زیادہ قوی ہیں، اُن کا ضعف ان کے مقابلہ میں ہلکا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (1763) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (391) ، ضعيف الجامع (706 و 5865) //

قال الشيخ زبير على زئي: (789) ضعيف / جه 1763 ¤ أيوب بن واقد :متروك (تق:230) وتابعه أبوبكر المديني وھو ضعيف كما قال الترمذي والحافظ حجر (تق:8000) وغيرهما