الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
6. باب مَا جَاءَ كَمْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
6. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟
حدیث نمبر: 815
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَاب، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّ ثَلَاثَ حِجَجٍ، حَجَّتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ، وَحَجَّةً بَعْدَ مَا هَاجَرَ وَمَعَهَا عُمْرَةٌ، فَسَاقَ ثَلَاثَةً وَسِتِّينَ بَدَنَةً، وَجَاءَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ بِبَقِيَّتِهَا فِيهَا جَمَلٌ لِأَبِي جَهْلٍ فِي أَنْفِهِ بُرَةٌ مِنْ فِضَّةٍ فَنَحَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ فَطُبِخَتْ وَشَرِبَ مِنْ مَرَقِهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ حُبَاب، وَرَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ فِي كُتُبِهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَأَيْتُهُ لَمْ يَعُدَّ هَذَا الْحَدِيثَ مَحْفُوظًا، وقَالَ: إِنَّمَا يُرْوَى عَنْ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ مُرْسَلًا.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین حج کئے، دو حج ہجرت سے پہلے اور ایک حج ہجرت کے بعد، اس کے ساتھ آپ نے عمرہ بھی کیا اور ترسٹھ اونٹ ہدی کے طور پر ساتھ لے گئے اور باقی اونٹ یمن سے علی لے کر آئے۔ ان میں ابوجہل کا ایک اونٹ تھا۔ اس کی ناک میں چاندی کا ایک حلقہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نحر کیا، پھر آپ نے ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا لے کر اسے پکانے کا حکم دیا، تو پکایا گیا اور آپ نے اس کا شوربہ پیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث سفیان کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف زید بن حباب کے طریق سے جانتے ہیں ۱؎،
۲- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی کتابوں میں یہ حدیث عبداللہ بن ابی زیاد کے واسطہ سے روایت کی ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے سلسلے میں پوچھا تو وہ اسے بروایت «الثوري عن جعفر عن أبيه عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم» نہیں جان سکے، میں نے انہیں دیکھا کہ انہوں نے اس حدیث کو محفوظ شمار نہیں کیا، اور کہا: یہ ثوری سے روایت کی جاتی ہے اور ثوری نے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے مجاہد سے مرسلاً روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 815]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج 84 (3076) (تحفة الأشراف: 2606) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ابن ماجہ کے یہاں عبدالرحمٰن بن داود نے زید بن حباب کی متابعت کی ہے، نیز ان کے یہاں اس کی ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت شاہد بھی موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3076)

قال الشيخ زبير على زئي: (815) إسناده ضعيف / جه 3076 ¤ سفيان الثوري عنعن (تقدم:746) ¤ وحديث : 815ب صحيح متفق عليه (صحيح البخاري :1778، صحيح ملسم :1253)

حدیث نمبر: 815M
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: كَمْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " حَجَّةً وَاحِدَةً وَاعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، عُمْرَةٌ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةُ الْحُدَيْبِيَةِ وَعُمْرَةٌ مَعَ حَجَّتِهِ وَعُمْرَةُ الجِعِرَّانَةِ إِذْ قَسَّمَ غَنِيمَةَ حُنَيْنٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ هُوَ أَبُو حَبِيبٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ جَلِيلٌ ثِقَةٌ، وَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ.
قتادۃ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی الله عنہ سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کئے؟ انہوں نے کہا: صرف ایک حج ۱؎ اور چار عمرے کئے۔ ایک عمرہ ذی قعدہ میں، ایک عمرہ حدیبیہ ۲؎ میں اور ایک عمرہ اپنے حج کے ساتھ، اور ایک جعرانہ ۳؎ کا عمرہ جب آپ نے حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 815M]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 3 (1778)، صحیح مسلم/الحج 35 (1253)، سنن ابی داود/ المناسک 80 (1994) (تحفة الأشراف: 1393)، مسند احمد (3/256)، سنن الدارمی/المناسک 3 (1828)»

وضاحت: ۱؎: یہ حجۃ الوداع ہے۔
۲؎: مکہ سے نو میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔ جہاں صلح حدیبیہ منعقد ہوئی تھی۔
۳؎: مکہ سے نو میل کی دوری پر اور ایک قول کے مطابق چھ میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3076)