الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
8. باب مَا جَاءَ مِنْ أَىِّ مَوْضِعٍ أَحْرَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
8. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کس جگہ سے احرام باندھا؟
حدیث نمبر: 817
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " لَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ فَاجْتَمَعُوا، فَلَمَّا أَتَى الْبَيْدَاءَ أَحْرَمَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ کیا تو آپ نے لوگوں میں اعلان کرایا۔ (مدینہ میں) لوگ اکٹھا ہو گئے، چنانچہ جب آپ (وہاں سے چل کر) بیداء پہنچے تو احرام باندھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، انس، مسور بن مخرمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 817]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2612) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درحقیقت ذو الحلیفہ کی مسجد میں نماز کے بعد احرام باندھا، دیکھئیے اگلی حدیث۔

قال الشيخ الألباني: صحيح حجة النبى صلى الله عليه وسلم (45 / 2)

حدیث نمبر: 818
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: الْبَيْدَاءُ الَّتِي يَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " وَاللَّهِ مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ مِنْ عِنْدِ الشَّجَرَةِ. قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: بیداء جس کے بارے میں لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہیں (کہ وہاں سے احرام باندھا) ۱؎ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد (ذی الحلیفہ) کے پاس درخت کے قریب تلبیہ پکارا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 818]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 2 (1515)، و20 (1541)، والجہاد 53 (2865)، صحیح مسلم/الحج (1186)، سنن ابی داود/ المناسک 21 (1771)، سنن النسائی/الحج 56 (2758)، (تحفة الأشراف: 7020)، موطا امام مالک/الحج 9 (30)، مسند احمد (2/10، 66، 154) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ بات ابن عمر نے ان لوگوں کی غلط فہمی کے ازالہ کے لیے کہی جو یہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیداء کے مقام سے احرام باندھا تھا۔
۲؎: ان روایات میں بظاہر تعارض ہے، ان میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ آپ نے احرام تو مسجد کے اندر ہی باندھا تھا جنہوں نے وہاں آپ کے احرام کا مشاہدہ کیا انہوں نے اس کا ذکر کیا اور جب آپ مسجد سے باہر تشریف لائے اور اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور بلند آواز سے تلبیہ پکارا تو دیکھنے والوں نے سمجھا کہ آپ نے اسی وقت احرام باندھا ہے، پھر جب آپ بیداء پر پہنچے اور آپ نے لبیک کہا تو جن حضرات نے وہاں لبیک کہتے سنا انہوں نے سمجھا کہ آپ نے یہاں احرام باندھا ہے، گویا ہر شخص نے اپنے مشاہدہ کے مطابق خبر دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح