الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
10. باب مَا جَاءَ فِي إِفْرَادِ الْحَجِّ
10. باب: حج افراد کا بیان۔
حدیث نمبر: 820
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قِرَاءَةً، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَفْرَدَ الْحَجَّ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. (حديث مرفوع) وَرُوِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَفْرَدَ الْحَجَّ ". وَأَفْرَدَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ بِهَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وقَالَ الثَّوْرِيُّ: إِنْ أَفْرَدْتَ الْحَجَّ فَحَسَنٌ وَإِنْ قَرَنْتَ فَحَسَنٌ وَإِنْ تَمَتَّعْتَ فَحَسَنٌ. وقَالَ الشَّافِعِيُّ مِثْلَهُ، وَقَالَ: أَحَبُّ إِلَيْنَا الْإِفْرَادُ ثُمَّ التَّمَتُّعُ ثُمَّ الْقِرَانُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد ۱؎ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم نے بھی افراد کیا،
۵- ثوری کہتے ہیں کہ حج افراد کرو تو بھی بہتر ہے، حج قران کرو تو بھی بہتر ہے اور حج تمتع کرو تو بھی بہتر ہے۔ شافعی نے بھی اسی جیسی بات کہی،
۶- کہا: ہمیں سب سے زیادہ افراد پسند ہے پھر تمتع اور پھر قران۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 820]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن ابی داود/ المناسک 23 (1777)، سنن النسائی/الحج 48 (2716)، سنن ابن ماجہ/المناسک 37 (2964)، (تحفة الأشراف: 17517)، موطا امام مالک/الحج 11 (37)، سنن الدارمی/المناسک 16 (1853) (صحیح الإسناد شاذ) وأخرجہ مسند احمد (6/243) من غیر ہذا الطریق۔(نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا حج، حج قران تھا، اس لیے صحت سند کے باوجود متن شاذ ہے)۔»

وضاحت: ۱؎ حج کی تین قسمیں ہیں: افراد، قِران اور تمتع، حج افراد یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھے، اور حج قِران یہ ہے کہ حج اور عمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کرے، اور قربانی کا جانور ساتھ، جب کہ حج تمتع یہ ہے کہ حج کے مہینے میں میقات سے صرف عمرے کی نیت کرے پھر مکہ میں جا کر عمرہ کی ادائیگی کے بعد احرام کھول دے اور پھر آٹھویں تاریخ کو مکہ مکرمہ ہی سے نئے سرے سے احرام باندھے۔ اب رہی یہ بات کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سا حج کیا تھا؟ تو صحیح بات یہ ہے کہ آپ نے قِران کیا تھا، تفصیل کے لیے حدیث رقم ۸۲۲ کا حاشیہ دیکھیں۔

قال الشيخ الألباني: (الحديث الأول) شاذ، (الحديث الثاني) حسن الإسناد، ولكنه شاذ، انظر ما بعده، وبخاصة الحديث (823) (الحديث الأول) ، ابن ماجة (2964)