الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
34. باب مَا جَاءَ فِي الرَّمَلِ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ
34. باب: حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 857
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَمَلَ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: إِذَا تَرَكَ الرَّمَلَ عَمْدًا فَقَدْ أَسَاءَ وَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَإِذَا لَمْ يَرْمُلْ فِي الْأَشْوَاطِ الثَّلَاثَةِ لَمْ يَرْمُلْ فِيمَا بَقِيَ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَيْسَ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ رَمَلٌ وَلَا عَلَى مَنْ أَحْرَمَ مِنْهَا.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین پھیروں میں رمل ۱؎ کیا اور چار میں عام چل چلے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- شافعی کہتے ہیں: جب کوئی جان بوجھ کر رمل کرنا چھوڑ دے تو اس نے غلط کیا لیکن اس پر کوئی چیز واجب نہیں اور جب اس نے ابتدائی تین پھیروں میں رمل نہ کیا ہو تو باقی میں نہیں کرے گا،
۵- بعض اہل علم کہتے ہیں: اہل مکہ کے لیے رمل نہیں ہے اور نہ ہی اس پر جس نے مکہ سے احرام باندھا ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 857]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رمل حجر اسود سے حجر اسود تک پورے مطاف میں مشروع ہے، رہی ابن عباس کی روایت جس میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلنے کا ذکر ہے تو وہ منسوخ ہے، اس لیے کہ ابن عباس کی روایت عمرہ قضاء کے موقع کی ہے جو ۷ھ میں فتح مکہ سے پہلے ہوا ہے اور جابر رضی الله عنہ کی حدیث حجۃ الوداع کے موقع کی ہے جو ۱۰ھ میں ہوا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3074)