الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
43. باب مَا جَاءَ مَا يُقْرَأُ فِي رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ
43. باب: طواف کی دو رکعت میں کون سی سورت پڑھے؟
حدیث نمبر: 869
أَخْبَرَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ قِرَاءَةً، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَرَأَ فِي رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ: بِسُورَتَيْ الْإِخْلَاصِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کی دو رکعت میں اخلاص کی دونوں سورتیں یعنی «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 869]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2613) (صحیح) (جعفر صادق کے طریق سے صحیح مسلم میں مروی طویل حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ مولف کی اس سند میں عبدالعزیز بن عمران متروک الحدیث راوی ہے)»

وضاحت: ۱؎: «قل يا أيها الكافرون» کو سورۃ الاخلاص تغلیباً کہا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3074)

حدیث نمبر: 870
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ " يَسْتَحِبُّ أَنْ يَقْرَأَ فِي رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ بِ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عِمْرَانَ، وَحَدِيثُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ فِي هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عِمْرَانَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ.
محمد (محمد بن علی الباقر) سے روایت ہے کہ وہ طواف کی دونوں رکعتوں میں: «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھنے کو مستحب سمجھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سفیان کی جعفر بن محمد عن أبیہ کی روایت عبدالعزیز بن عمران کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- اور (سفیان کی روایت کردہ) جعفر بن محمد کی حدیث جسے وہ اپنے والد (کے عمل سے) سے روایت کرتے ہیں (عبدالعزیز کی روایت کردہ) جعفر بن محمد کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے وہ اپنے والد سے اور وہ جابر سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۱؎،
۳- عبدالعزیز بن عمران حدیث میں ضعیف ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 870]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 19324) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: امام ترمذی کے اس قول میں نظر ہے کیونکہ عبدالعزیز بن عمران اس حدیث کو «عن جعفر بن محمد عن أبیہ عن جابر» کے طریق سے روایت کرنے میں منفرد نہیں ہیں، امام مسلم نے اپنی صحیح میں (برقم: ۱۲۱۸) «حاتم بن اسماعیل المدنی عن جعفر بن محمد عن أبیہ عن جابر» کے طریق سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوعا