الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
49. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ وَالرُّكْنِ وَالْمَقَامِ
49. باب: حجر اسود، رکن یمانی، اور مقام ابراہیم کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 877
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَزَلَ الْحَجَرُ الْأَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، فَسَوَّدَتْهُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حجر اسود جنت سے اترا، وہ دودھ سے زیادہ سفید تھا، لیکن اسے بنی آدم کے گناہوں نے کالا کر دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 877]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 145 (2938) (تحفة الأشراف: 5571)، مسند احمد (1/307، 329، 373) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: زیادہ طور پر یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اسے حقیقت پر محمول کیا جائے کیونکہ عقلاً و نقلاً اس سے کوئی چیز مانع نہیں ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے حجر اسود کی تعظیم شان میں مبالغہ اور گناہوں کی سنگینی بتانا مقصود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2577) ، التعليق الرغيب (2 / 123)

حدیث نمبر: 878
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ رَجَاءٍ أَبِي يَحْيَى، قَال: سَمِعْتُ مُسَافِعًا الْحَاجِبَ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الرُّكْنَ، وَالْمَقَامَ يَاقُوتَتَانِ مِنْ يَاقُوتِ الْجَنَّةِ، طَمَسَ اللَّهُ نُورَهُمَا، وَلَوْ لَمْ يَطْمِسْ نُورَهُمَا لَأَضَاءَتَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا يُرْوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مَوْقُوفًا قَوْلُهُ، وَفِيهِ عَنْ أَنَسٍ أَيْضًا، وَهُوَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: حجر اسود اور مقام ابراہیم دونوں جنت کے یاقوت میں سے دو یاقوت ہیں، اللہ نے ان کا نور ختم کر دیا، اگر اللہ ان کا نور ختم نہ کرتا تو وہ مشرق و مغرب کے سارے مقام کو روشن کر دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- یہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے موقوفاً ان کا قول روایت کیا جاتا ہے،
۳- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 878]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر: مسند احمد (2/213، 214) (التحفة: 8930) (صحیح) (سند میں رجاء بن صبیح ابو یحییٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات کی وجہ سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے صحیح الترغیب رقم: 1147)»

قال الشيخ الألباني: **

قال الشيخ زبير على زئي: (878) ضعيف ¤ رجاء بن صبيع : ضعيف (تق:19269) وقال العراقي : ضعفه الجمھور (تخر يج الاحياء 119/3 وله متابعة ضعيفة عندالحاكم (456/1)