الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
76. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ حَلَقَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ أَوْ نَحَرَ قَبْلَ أَنْ يَرْمِيَ
76. باب: ذبح کرنے سے پہلے سر مونڈا لینے یا رمی جمرات سے پہلے قربانی کر لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 916
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ: " اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ ". وَسَأَلَهُ آخَرُ، فَقَالَ: نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا قَدَّمَ نُسُكًا قَبْلَ نُسُكٍ فَعَلَيْهِ دَمٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا؟ آپ نے فرمایا: اب ذبح کر لو کوئی حرج نہیں ایک دوسرے نے پوچھا: میں نے رمی سے پہلے نحر (ذبح) کر لیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اب رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، جابر، ابن عباس، ابن عمر، اسامہ بن شریک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: اگر کسی نسک کو یعنی رمی یا نحر یا حلق وغیرہ میں سے کسی ایک کو دوسرے سے پہلے کر لے تو اس پر دم (ذبیحہ) لازم ہو گا (مگر یہ بات بغیر دلیل کے ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 916]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 23 (83)، والحج 131 (1736)، والأیمان والنذور 15 (6665)، صحیح مسلم/الحج 57 (1306)، سنن ابی داود/ المناسک 88 (2014)، سنن ابن ماجہ/المناسک 74 (3051) (تحفة الأشراف: 8906)، موطا امام مالک/الحج 81 (242)، سنن الدارمی/المناسک 65 (1948) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3051)