الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
83. باب مَا جَاءَ فِي حَجِّ الصَّبِيِّ
83. باب: بچے کے حج کا بیان۔
حدیث نمبر: 924
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَفَعَتِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا لَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: " نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اٹھا کر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا اس پر بھی حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اور اجر تجھے ملے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر کی حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 924]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 11 (2910) (تحفة الأشراف: 3076) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ اس میں شافعی احمد، مالک اور جمہور علماء کے لیے دلیل ہے، جو اس بات کے قائل ہیں کہ نابالغ بچے کا حج صحیح ہے، اس پر اسے ثواب دیا جائے گا اگرچہ اس سے فرض ساقط نہیں ہو گا اور بالغ ہونے کی استطاعت کی صورت میں اسے پھر سے حج کرنا پڑے گا اور نابالغ کا یہ حج نفلی حج ہو گا، امام ابوحنیفہ کا کہنا ہے کہ نابالغ بچے کا حج منعقد نہیں ہو گا وہ صرف تمرین ومشق کے لیے اسے کرے گا اس پر اسے کوئی ثواب نہیں ملے گا، یہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2910)

حدیث نمبر: 925
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ الْبَاهِلِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، يَعْنِى حَدِيثَ مُحَمَّدِ بْنِ طَرِيفٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ محمد بن منکدر سے بھی روایت کی گئی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے،
۲- اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ بچہ جب بالغ ہونے سے پہلے حج کر لے تو (اس کا فریضہ ساقط نہیں ہو گا) جب وہ بالغ ہو جائے گا تو اس کے ذمہ حج ہو گا، کم سنی کا یہ حج اسلام کے عائد کردہ فریضہ حج کے لیے کافی نہیں ہو گا۔ اسی طرح غلام کا معاملہ ہے، اگر وہ غلامی میں حج کر چکا ہو پھر آزاد کر دیا جائے تو آزادی کی حالت میں اس پر حج فرض ہو گا جب وہ اس کی سبیل پا لے، غلامی کی حالت میں کیا ہوا حج کافی نہیں ہو گا۔ سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 925]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

حدیث نمبر: 926
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: " حَجَّ بِي أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنَّ الصَّبِيَّ إِذَا حَجَّ قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَ فَعَلَيْهِ الْحَجُّ، إِذَا أَدْرَكَ لَا تُجْزِئُ عَنْهُ تِلْكَ الْحَجَّةُ عَنْ حَجَّةِ الْإِسْلَامِ، وَكَذَلِكَ الْمَمْلُوكُ إِذَا حَجَّ فِي رِقِّهِ ثُمَّ أُعْتِقَ فَعَلَيْهِ الْحَجُّ إِذَا وَجَدَ إِلَى ذَلِكَ سَبِيلًا، وَلَا يُجْزِئُ عَنْهُ مَا حَجَّ فِي حَالِ رِقِّهِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
سائب بن یزید رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ میرے باپ نے حجۃ الوداع میں مجھے ساتھ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، میں سات برس کا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 926]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 25 (1858) (تحفة الأشراف: 3803) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الحج الكبير