الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
93. باب مَا جَاءَ فِي عُمْرَةِ رَجَبٍ
93. باب: رجب کے عمرے کا بیان۔
حدیث نمبر: 936
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ فِي أَيِّ شَهْرٍ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " فِي رَجَبٍ "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: " مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي شَهْرِ رَجَبٍ قَطُّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ.
عروہ کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما سے پوچھا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس مہینے میں عمرہ کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا: رجب میں، اس پر عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بھی عمرہ کیا، اس میں وہ یعنی ابن عمر آپ کے ساتھ تھے، آپ نے رجب کے مہینے میں کبھی بھی عمرہ نہیں کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ جبیب بن ابی ثابت نے عروہ بن زبیر سے نہیں سنا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 936]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 37 (2998)، (تحفة الأشراف: 17373)، وراجع ما عند صحیح البخاری/العمرة 3 (1776)، صحیح مسلم/الحج 35 (1255، 129) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ابن عمر عائشہ رضی الله عنہا کی یہ بات سن کر خاموش رہے، کچھ نہیں بولے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ ان پر مشتبہ تھا، یا تو وہ بھول گئے تھے، یا انہیں شک ہو گیا تھا، اسی وجہ سے ام المؤمنین کی بات کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، اس سلسلہ میں صحیح بات ام المؤمنین کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2997 و 2998)

حدیث نمبر: 937
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعًا إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، ان میں سے ایک رجب میں تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 937]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ (بہذا السیاق) المؤلف، وراجع ما عند: صحیح البخاری/العمرة 3 (1775)، صحیح مسلم/الحج 135 (1255، 220)، (تحفة الأشراف: 7384) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ترمذی نے یہ حدیث مختصراً روایت کی ہے شیخین نے اسے «جریر عن منصور عن مجاہد» کے طریق سے مفصلاً روایت کی ہے صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں «قال: دخلت أنا وعروۃ بن الزبیر المسجد فإذا عبداللہ بن عمر جالس إلی حجرۃ عائشۃ، وإذا ناس یصلون فی المسجد صلاۃ الضحیٰ، قال: فسألناہ عن صلاتہم فقال: بدعۃ، ثم قال لہ: کم اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم قال: اربع احداہن فی رجب، فکرہنا أن نردعلیہ وقال: سمعنا استنان عائشۃ أم المؤمنین فی الحجرۃ فقال عروۃ: یا أم المؤمنین! ألاتسمعین ما یقول ابوعبدالرحمٰن؟ قالت: مایقول؟ قال: یقول: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتمر أربع عمرات إحداہن فی رجب، قالت: - یرحمہ اللہ اباعبدالرحمٰن - ما اعتمر عمرۃ إلا وہو شاہد، وما اعتمرفی رجب قط» ۔ مجاہد کہتے ہیں کہ میں اور عروہ بن زبیر مسجد نبوی میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو عائشہ رضی الله عنہا کے حجرے کے پاس بیٹھا پایا، لوگ مسجد میں نماز الضحی (چاشت کی نماز) پڑھ رہے تھے، ہم نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ان لوگوں کی نماز کے بارے میں پوچھا، فرمایا: یہ بدعت ہے، پھر مجاہد نے ان سے پوچھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ کہا: چار عمرے ایک ماہ رجب میں تھا، ہم نے یہ ناپسند کیا کہ ان کی تردید کریں، ہم نے ام المؤمنین عائشہ کی حجرے میں آواز سنی تو عروہ نے کہا: ام المؤمنین ابوعبدالرحمٰن ابن عمر جو کہہ رہے ہیں کیا آپ اسے سن رہی ہیں؟ کہا: کیا کہہ رہے ہیں؟، کہا کہہ رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے ایک رجب میں تھا فرمایا: اللہ ابوعبدالرحمٰن ابن عمر پر اپنا رحم فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر عمرہ میں وہ حاضر تھے (پھر بھی یہ بات کہہ رہے ہیں) آپ نے رجب میں ہرگز عمرہ نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ولكنه مختصر من السياق الذى قبله، وفيه انكار عائشة عمرة رجب