الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
102. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْقَارِنَ يَطُوفُ طَوَافًا وَاحِدًا
102. باب: قارن کے ایک ہی طواف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 947
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَيْرِهِمْ، قَالُوا: الْقَارِنُ يَطُوفُ طَوَافًا وَاحِدًا، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: يَطُوفُ طَوَافَيْنِ وَيَسْعَى سَعْيَيْنِ، وَهُوَ قَوْلُ: الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ.
جابر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو ملا کر ایک ساتھ کیا اور ان کے لیے ایک ہی طواف کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے،
۳- صحابہ کرام رضی الله عنہم وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حج قران کرنے والا ایک ہی طواف کرے گا۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے،
۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ وہ دو طواف اور دو سعی کرے گا۔ یہی ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 947]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2677) (صحیح) (سند میں حجاج بن ارطاة اور ابوالزبیر دونوں مدلس راوی ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے جمہور نے استدلال کیا ہے جو کہتے ہیں کہ قارن کے لیے ایک ہی طواف کافی ہے۔ اور اس سے مراد «طواف بین الصفا والمروۃ» یعنی سعی ہے نہ کہ خانہ کعبہ کا طواف، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں عمرہ میں بھی خانہ کعبہ کا طواف کیا، اور یوم النحر کو طواف افاضہ بھی کیا، البتہ طواف افاضہ میں صفا و مروہ کی سعی نہیں کی (دیکھئیے صحیح مسلم کتاب الحج باب رقم: ۱۹)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2971 - 2974)

حدیث نمبر: 948
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ أَجْزَأَهُ طَوَافٌ وَاحِدٌ وَسَعْيٌ وَاحِدٌ عَنْهُمَا حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، تَفَرَّدَ بِهِ: الدَّرَاوَرْدِيُّ عَلَى ذَلِكَ اللَّفْظِ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَلَمْ يَرْفَعُوهُ، وَهُوَ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا اس کے لیے ایک طواف اور ایک سعی کافی ہے یہاں تک کہ وہ ان دونوں کا احرام کھول دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اسے ان الفاظ کے ساتھ روایت کرنے میں عبدالعزیز دراوردی منفرد ہیں، اسے دوسرے کئی اور لوگوں نے بھی عبیداللہ بن عمر (العمری) سے روایت کیا ہے، لیکن ان لوگوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 39 (2975)، (تحفة الأشراف: 8029) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2975)