الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
114. باب
114. باب: حج سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 962
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدَّهِنُ بِالزَّيْتِ وَهُوَ مُحْرِمٌ غَيْرِ الْمُقَتَّتِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: الْمُقَتَّتُ الْمُطَيَّبُ،. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَقَدْ تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، فِي فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، وَرَوَى عَنْهُ النَّاسُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں زیتون کا تیل لگاتے تھے اور یہ (تیل) بغیر خوشبو کے ہوتا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف فرقد سبخی کی روایت سے جانتے ہیں، اور فرقد نے سعید بن جبیر سے روایت کی ہے۔ یحییٰ بن سعید نے فرقد سبخی کے سلسلے میں کلام کیا ہے، اور فرقد سے لوگوں نے روایت کی ہے،
۲- مقتت کے معنی خوشبودار کے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 962]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 88 (3083)، (تحفة الأشراف: 7060) (ضعیف الإسناد) (سند میں فرقد سبخی لین الحدیث اور کثیر الخطاء راوی ہںذ) (وأخرجہ صحیح البخاری/الحج18 (1537) موقوفا علی ابن عمر وہو أصح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محرم کے لیے زیتون کا تیل جس میں خوشبو کی ملاوٹ نہ ہو لگانا جائز ہے، لیکن حدیث ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (962) إسناده ضعيف / جه 3083 ¤ فرقد السبخي :ضعيف من جھة حفظه، ضعفه الجمھور وفي التحرير (5384) : ” ضعيف “ والحديث صوابه موقوف كما فى صحيح البخاري (1538)