الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
2. باب مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ
2. باب: مریض کی عیادت کا بیان۔
حدیث نمبر: 967
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي مُوسَى، وَالْبَرَاءِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ثَوْبَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى أَبُو غِفَارٍ، وَعَاصِمٌ الْأَحْوَلُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ فَهُوَ أَصَحُّ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحَادِيثُ أَبِي قِلَابَةَ إِنَّمَا هِيَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ فَهُوَ عِنْدِي عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ.
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ برابر جنت میں پھل چنتا رہتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ثوبان کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوغفار اور عاصم احول نے یہ حدیث بطریق: «عن أبي قلابة عن أبي الأشعث عن أبي أسماء عن ثوبان عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ جس نے یہ حدیث بطریق: «عن أبي الأشعث عن أبي أسماء» روایت کی ہے وہ زیادہ صحیح ہے،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ابوقلابہ کی حدیثیں ابواسماء ہی سے مروی ہیں سوائے اس حدیث کے یہ میرے نزدیک بطریق: «عن أبي الأشعث عن أبي أسماء» مروی ہے،
۵- اس باب میں علی، ابوموسیٰ، براء، ابوہریرہ، انس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 967]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البروالصلة 13 (2568)، (تحفة الأشراف: 2105)، مسند احمد (5/277، 281، 281، 283، 284) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 968
حَدَّثَنَا بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ، قِيلَ: " مَا خُرْفَةُ الْجَنَّةِ، قَالَ: جَنَاهَا ". حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ خَالِدٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى 12: وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
اس سند سے بھی ثوبان رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: عرض کیا گیا: جنت کا خرفہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے پھل توڑنا۔ ایک دوسری سند سے ایوب سے اور ایوب نے ابوقلابہ سے، اور ابوقلابہ نے ابواسماء سے، اور ابواسماء نے ثوبان سے اور ثوبان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خالد الحذاء کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، اور اس میں احمد بن عبدہ نے ابواشعث کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
بعض نے یہ حدیث حماد بن زید سے روایت کی ہے لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 968]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 969
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ ثُوَيْرٍ هُوَ: ابْنُ أَبِي فَاخِتَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَخَذَ عَلِيٌّ بِيَدِي، قَالَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ، فَوَجَدْنَا عِنْدَهُ أَبَا مُوسَى، فَقَالَ عَلِيٌّ رضي الله عنه: أَعَائِدًا جِئْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَمْ زَائِرًا، فَقَالَ: لَا بَلْ عَائِدًا. فَقَالَ عَلِيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ عَادَهُ عَشِيَّةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، مِنْهُمْ مَنْ وَقَفَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَأَبُو فَاخِتَةَ: اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ.
ابوفاختہ سعید بن علاقہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ہمارے ساتھ حسن کے پاس چلو ہم ان کی عیادت کریں گے تو ہم نے ان کے پاس ابوموسیٰ کو پایا۔ تو علی رضی الله عنہ نے پوچھا: ابوموسیٰ کیا آپ عیادت کے لیے آئے ہیں؟ یا زیارت «شماتت» کے لیے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ عیادت کے لیے آیا ہوں۔ اس پر علی رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو مسلمان بھی کسی مسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور جو شام کو عیادت کرتا ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- علی رضی الله عنہ سے یہ حدیث کئی اور بھی طرق سے بھی مروی ہے، ان میں سے بعض نے موقوفاً اور بعض نے مرفوعاً روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 969]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10108) (صحیح اس میں ”زائرا“ لفظ صحیح نہیں ہے، اس کی جگہ ”شامتا“ صحیح ہے ملاحظہ ہو ”الصحیحة“ رقم: 1367)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1442)

قال الشيخ زبير على زئي: (969) إسناده ضعيف ¤ ثوير ضعيف (تقدم:501) ولبعض الحديث شواھد عند أحمد (97/1 و 118) و ابن ماجه (1442) و غيرھما