الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
63. باب مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ الْحَسَنِ عَلَى الْمَيِّتِ
63. باب: میت کی تعریف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1058
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَبَتْ "، ثُمَّ قَالَ: " أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، لوگوں نے اس کی تعریف کی ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جنت) واجب ہو گئی پھر فرمایا: تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، کعب بن عجرہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1058]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 812) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز 85 (1367) والشہادات 6 (2642) صحیح مسلم/الجنائز 20 (949) سنن النسائی/الجنائز50 (1934) سنن ابن ماجہ/الجنائز 20 (1491) مسند احمد (3/179، 186، 197، 245، 281) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت: ۱؎: حاکم کی ایک روایت میں ہے کہ ان لوگوں نے کہا: یہ فلاں کا جنازہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا اور اللہ کی اطاعت کرتا تھا اور اس میں کوشاں رہتا تھا۔
۲؎: یہ خطاب صحابہ کرام رضی الله عنہم اور ان کے طریقے پر چلنے والوں سے ہے، ابن القیم نے بیان کیا ہے کہ یہ صحابہ کے ساتھ خاص ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1491)

حدیث نمبر: 1059
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَمَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ: وَمَا وَجَبَتْ؟ قَالَ: أَقُولُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ لَهُ ثَلَاثَةٌ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ". قَالَ: قُلْنَا: وَاثْنَانِ، قَالَ: " وَاثْنَانِ "، قَالَ: وَلَمْ نَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَاحِدِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْأَسْوَدِ الدِّيلِيُّ اسْمُهُ: ظَالِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سُفْيَانَ.
ابوالاسود الدیلی کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا، تو عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس آ کر بیٹھا اتنے میں کچھ لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی تعریف کی عمر رضی الله عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، میں نے عمر رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا چیز واجب ہو گئی؟ تو انہوں نے کہا: میں وہی بات کہہ رہا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے۔ آپ نے فرمایا: جس کسی بھی مسلمان کے (نیک ہونے کی) تین آدمی گواہی دیں، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ ہم نے عرض کیا: اگر دو آدمی گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا: دو آدمی بھی ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کی گواہی کے بارے میں نہیں پوچھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1059]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 85 (1368) والشہادات 6 (2643) سنن النسائی/الجنائز 50 (1936) (تحفة الأشراف: 10472) مسند احمد (1/22، 30، 46) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (45)