الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
66. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْفِرَارِ مِنَ الطَّاعُونِ
66. باب: طاعون سے بھاگنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1065
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الطَّاعُونَ، فَقَالَ: " بَقِيَّةُ رِجْزٍ، أَوْ عَذَابٍ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِهَا فَلَا تَهْبِطُوا عَلَيْهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَعْدٍ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کا ذکر کیا، تو فرمایا: یہ اس عذاب کا بچا ہوا حصہ ہے، جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ ۱؎ پر بھیجا گیا تھا جب کسی زمین (ملک یا شہر) میں طاعون ہو جہاں پر تم رہ رہے ہو تو وہاں سے نہ نکلو ۲؎ اور جب وہ کسی ایسی سر زمین میں پھیلا ہو جہاں تم نہ رہتے ہو تو وہاں نہ جاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اسامہ بن زید کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سعد، خزیمہ بن ثابت، عبدالرحمٰن بن عوف، جابر اور عائشہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1065]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 54 (3473) والحیل 13 (6974) صحیح مسلم/السلام 32 (2218) (تحفة الأشراف: 92) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الطب 30 (5728) صحیح مسلم/السلام (المصدرالمذکور) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت: ۱؎: اس گروہ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے بیت المقدس کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونے کا حکم دیا تھا لیکن انہوں نے مخالفت کی، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے فرمایا «فأرسلنا عليهم رجزاً من السماء» آیت میں «رجزاً من السماء» سے مراد طاعون ہے چنانچہ ایک گھنٹہ میں ان کے بڑے بوڑھوں میں سے ۲۴ ہزار لوگ مر گئے۔
۲؎: کیونکہ وہاں سے بھاگ کر تم نہیں بچ سکتے اس سے بچاؤ کا راستہ توبہ و استغفار ہے نہ کہ وہاں سے چلے جانا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح