الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
76. باب مَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ
76. باب: مومن کی جان قرض کی وجہ سے اٹکی رہتی ہے جب تک کہ وہ ادا نہ ہو جائے۔
حدیث نمبر: 1078
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی جان اس کے قرض کی وجہ سے اٹکی رہتی ہے جب تک کہ اس کی ادائیگی نہ ہو جائے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1078]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 14959) وانظر: مسند احمد (2/440) (صحیح) وأخرجہ سنن ابن ماجہ/الصدقات 12 و مسند احمد (2/475) من غیر ہذا الوجہ، انظر الحدیث الآتي۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2413)

حدیث نمبر: 1079
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنَ الأَوَّلِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی جان اس کے قرض کی وجہ سے اٹکی رہتی ۱؎ ہے جب تک کہ اس کی ادائیگی نہ ہو جائے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1079]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 14981) (صحیح) (اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا معاملہ موقوف رہتا ہے اس کی نجات یا ہلاکت کا فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے۔
۲؎: یہ خاص ہے اس شخص کے ساتھ جس کے پاس اتنا مال ہو جس سے وہ قرض ادا کر سکے رہا وہ شخص جس کے پاس مال نہ ہو اور وہ اس حال میں مرا ہوا کہ قرض کی ادائیگی کا اس کا پختہ ارادہ رہا ہو تو ایسے شخص کے بارے میں حدیث میں وارد ہے کہ اس کا قرض اللہ تعالیٰ ادا کر دے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (1078)